حمد


مضامین

  ہونٹوں پہ رہ گیا ہے ترا نام اے خدا میں گرتا جا رہا ہوں مجھے تھام اے خدا   ان کو نکال ، آپ سکونت پذیر ہو دل تیرا گھر ، مقیم ہیں آلام اے خدا   تیری رضا ہے تو مجھے جس حال میں بھی رکھ اب ختم ہو گیا ہے مرا کام اے خدا   ہ...


  صبح کو رات میں داخل بھی وہی کرتا ہے درمیاں شام کو حائل بھی وہی کرتا ہے   وہی گویائی عطا کرتا ہے رفتہ رفتہ پھر زباں حمد کے قابل بھی وہی کرتا ہے   حوصلہ دیتا ہے وہ بے سر و سامانی میں دل کو دنیا کے مقابل بھی وہی کرتا ہے  ...


  تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کُھل جائیں میری آنکھوں پہ بھی یارب تیرے اسرار کُھل جائیں   میں تیری رحمتوں کے ہاتھ خود کو بیچنے لگوں  مری تنہائیوں میں عشق کے بازار کُھل جائیں    جوارِ عرشِ اعظم اس قدر مجھ کو عطا کر دے مرے ا...


  شہ رگ سے بھی قریب ہے تو میرے کبریا تیرے لیے زمان و مکاں کی بھی حد نہیں   تشبیہ کس سے دوں تیرے حسن و جمال کو خلقت کے پیرہن میں تیرے خال و خد نہیں   ہر در جو بند ہو تو تیرا در کھلا رہے کوئی اپیل تیری عدالت میں رد نہیں   ...


  یہ آب و گل یہ خلق یہ منظر اسی کے ہیں اس کی جسے طلب ہے مقدر اسی کے ہیں   دیتا ہے اپنے عشق کی توفیق بھی وہی گم ہیں جو اس کی ذات میں مظہر اسی کے ہیں   چمکے اسی کے ذکر سے آئینۂ عمل درویش و اولیا و پیمبر اسی کے ہیں   کیو...


  کچھ نہیں مانگتا، بندوں سے یہ بندہ تیرا منصبِ جود و عطا ہے فقط آقا تیرا   تیری ہی ملک، بلاشرکت غیرے یہ زمیں آسمانوں میں بھی جو کچھ ہے، وہ تنہا تیرا   تیری تسبیح میں مشغول، شجر ہوں کہ حجر ماہ و خورشید بھی پڑھتے ہیں وظیفہ تی...


  اے خدا جب بھی تیرا آسمان دیکھتا ہوں اس میں بسا اک جہاں دیکھتا ہوں   نہ جانے کتنے ہی جہانوں کی سیر کرتا ہوں کھول کر جب تیرا قرآن دیکھتا ہوں   احسان کتنے ہیں بندوں پہ تیرے جب بھی سورہ رحمان دیکھتا ہوں   تو تو کہتا ہے ...


  بادہ کہن   عجب قادر پاک کی ذات ہے کہ سب نفی اور وو اثبات ہے بلندی و پستی کوں پیدا کیا ظہور ، تجلی ہویدا کیا بنایا زمیں آسماں بے مثال کیا غرب و شرق اورجنوب و شمال دیا چاند سورج کوں نو رو ضیا فلک پر ستارے کیا خوش نما عجب واقف ...


  کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا  باقی ہے جو ابد تک وہ ہے جلال تیرا    ہے عارفوں کو حیرت اور منکروں کو سکتہ  ہر دل پہ چھا رہا ہے رعب جمال تیرا    گو حکم تیرے لاکھوں یاں ٹالتے رہے ہیں  لیکن ٹلا نہ ہر گز دل سے خیال تیرا  ...


  پہنچتا ہے ہراک مے کش کے آگے دور جام اس کا  کسی کو تشنہ لب رکھتا نہیں ہے لطف عام اس کا    گواہی دے رہی ہے اس کی یکتائی پہ ذات اس کی  دوئی کے نقش سب جھوٹے ہے سچا ایک نام اس کا   عبودیت کو بھی کیا کیا مدارج اس نے بخشے ہیں جہ...


  نہ آئے دیدہ وروں کو نظر نہ آئے وہ دلوں میں اہلِ محبت کے جگمگائے وہ   نہیں ہے کوئی بھی فخر و غرور کے لائق مگر زمانہ جہاں اپنا سر جھکائے ، وہ   حیات و موت کو تخلیق کیا اس نے  حیات و موت کے انداز بھی بتائے وہ   نہ ابتد...


  خدا کا نام روشن ہے خدا کا نام پیارا ہے دلوں کو اس سے قوت ہے زبانوں کو سہارا ہے   خدا ہی ہے زمین و آسمان کا خالق و مالک اسی کی قدرت و صنعت نے عالم کو سنوارا ہے   تماشا اس کی قدرت کا ہے بر و بحر میں ہر دم ادھر موجیں ہوا کی ...