جون 2009
ہونٹوں پہ رہ گیا ہے ترا نام اے خدا میں گرتا جا رہا ہوں مجھے تھام اے خدا ان کو نکال ، آپ سکونت پذیر ہو دل تیرا گھر ، مقیم ہیں آلام اے خدا تیری رضا ہے تو مجھے جس حال میں بھی رکھ اب ختم ہو گیا ہے مرا کام اے خدا ہ...
اگست 2009
صبح کو رات میں داخل بھی وہی کرتا ہے درمیاں شام کو حائل بھی وہی کرتا ہے وہی گویائی عطا کرتا ہے رفتہ رفتہ پھر زباں حمد کے قابل بھی وہی کرتا ہے حوصلہ دیتا ہے وہ بے سر و سامانی میں دل کو دنیا کے مقابل بھی وہی کرتا ہے ...
ستمبر 2009
تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کُھل جائیں میری آنکھوں پہ بھی یارب تیرے اسرار کُھل جائیں میں تیری رحمتوں کے ہاتھ خود کو بیچنے لگوں مری تنہائیوں میں عشق کے بازار کُھل جائیں جوارِ عرشِ اعظم اس قدر مجھ کو عطا کر دے مرے ا...
اکتوبر 2009
شہ رگ سے بھی قریب ہے تو میرے کبریا تیرے لیے زمان و مکاں کی بھی حد نہیں تشبیہ کس سے دوں تیرے حسن و جمال کو خلقت کے پیرہن میں تیرے خال و خد نہیں ہر در جو بند ہو تو تیرا در کھلا رہے کوئی اپیل تیری عدالت میں رد نہیں ...
نومبر 2009
یہ آب و گل یہ خلق یہ منظر اسی کے ہیں اس کی جسے طلب ہے مقدر اسی کے ہیں دیتا ہے اپنے عشق کی توفیق بھی وہی گم ہیں جو اس کی ذات میں مظہر اسی کے ہیں چمکے اسی کے ذکر سے آئینۂ عمل درویش و اولیا و پیمبر اسی کے ہیں کیو...
دسمبر 2009
کچھ نہیں مانگتا، بندوں سے یہ بندہ تیرا منصبِ جود و عطا ہے فقط آقا تیرا تیری ہی ملک، بلاشرکت غیرے یہ زمیں آسمانوں میں بھی جو کچھ ہے، وہ تنہا تیرا تیری تسبیح میں مشغول، شجر ہوں کہ حجر ماہ و خورشید بھی پڑھتے ہیں وظیفہ تی...
اے خدا جب بھی تیرا آسمان دیکھتا ہوں اس میں بسا اک جہاں دیکھتا ہوں نہ جانے کتنے ہی جہانوں کی سیر کرتا ہوں کھول کر جب تیرا قرآن دیکھتا ہوں احسان کتنے ہیں بندوں پہ تیرے جب بھی سورہ رحمان دیکھتا ہوں تو تو کہتا ہے ...
جنوری 2008
بادہ کہن عجب قادر پاک کی ذات ہے کہ سب نفی اور وو اثبات ہے بلندی و پستی کوں پیدا کیا ظہور ، تجلی ہویدا کیا بنایا زمیں آسماں بے مثال کیا غرب و شرق اورجنوب و شمال دیا چاند سورج کوں نو رو ضیا فلک پر ستارے کیا خوش نما عجب واقف ...
فروری 2008
کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا باقی ہے جو ابد تک وہ ہے جلال تیرا ہے عارفوں کو حیرت اور منکروں کو سکتہ ہر دل پہ چھا رہا ہے رعب جمال تیرا گو حکم تیرے لاکھوں یاں ٹالتے رہے ہیں لیکن ٹلا نہ ہر گز دل سے خیال تیرا ...
مارچ 2008
پہنچتا ہے ہراک مے کش کے آگے دور جام اس کا کسی کو تشنہ لب رکھتا نہیں ہے لطف عام اس کا گواہی دے رہی ہے اس کی یکتائی پہ ذات اس کی دوئی کے نقش سب جھوٹے ہے سچا ایک نام اس کا عبودیت کو بھی کیا کیا مدارج اس نے بخشے ہیں جہ...
اپریل 2008
نہ آئے دیدہ وروں کو نظر نہ آئے وہ دلوں میں اہلِ محبت کے جگمگائے وہ نہیں ہے کوئی بھی فخر و غرور کے لائق مگر زمانہ جہاں اپنا سر جھکائے ، وہ حیات و موت کو تخلیق کیا اس نے حیات و موت کے انداز بھی بتائے وہ نہ ابتد...
مئی 2008
خدا کا نام روشن ہے خدا کا نام پیارا ہے دلوں کو اس سے قوت ہے زبانوں کو سہارا ہے خدا ہی ہے زمین و آسمان کا خالق و مالک اسی کی قدرت و صنعت نے عالم کو سنوارا ہے تماشا اس کی قدرت کا ہے بر و بحر میں ہر دم ادھر موجیں ہوا کی ...