اکتوبر 2013
حجابِ شب میں تب و تابِ خواب رکھتا ہے درونِ خواب ہزار آفتاب رکھتا ہے کبھی خزاں میں کھلاتا ہے رنگ رنگ کے پھول کبھی بہار کو بے رنگ و آب رکھتا ہے بشارتوں کی زمینیں جب آگ اگلتی ہیں اس آگ ہی میں گل انقلاب رکھتا ہے ک...
ستمبر 2021
جب روز سویرا ہوتا ہے--جب دور اندھیرا ہوتا ہے جب دنیا کے اس گلشن میں--پھر نور کا پھیرا ہوتا ہے ایک ایک کلی کھل جاتی ہے --اور اک اک چڑیا گاتی ہے اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے یہ دنیا رنگ بدلتی ہے--پھر ایک نئی...
اکتوبر 2021
جو چھوڑتا نہیں مجھے تنہا‘ وہی تو ہے جو میرے پاس ہوتا ہے ہر جا‘ وہی تو ہے رحمٰن ہے کریم و رؤوف و رحیم ہے اپنے ہر ایک وصف میں یکتا وہی تو ہے سنتا ہے دیکھتا ہے سمیع و بصیر ہے واقف دلوں کی بات سے رہتا وہی تو ہے و...
نومبر 2021
پروردگارِ عالم ، پروردگارِ عالم حیراں ہوں ندرتوں پر ، تیری ہی قدرتوں پر ہے انحصار عالم ، پروردگار عالم یہ بستیاں یہ صحرا ، یہ کوہ یہ سمندر، رنگوں کا یہ تبسم ، ہریالیوں کے اندر فطرت کے ہیں نمونے ، کیا کیا بنائے تو...
دسمبر 2021
زندگی دیتا ہے جینے کی ادا دیتا ہے نکتہ سنجوں کو وہی ذہن رسا دیتا ہے کینوس اس کی زمین اور فلک دونوں ہیں وہ کہیں رنگ کہیں نور سجا دیتا ہے اس کو معلوم ہیں تخلیق کے اسرار و رموز قطرۂ آب پہ تصویر بنا دیتا ہے پر طاؤس کو رنگوں سے مزین کر ک...
جنوری 2022
دل پر مرے احساس نے جو حرف لکھا ہے ہے تیرے سوا کون کہ جس نے وہ پڑھا ہے تصویر تری کثرتِ جلوہ سے ہے معدوم آئینۂ حیرت ہے کہ آغوش کشا ہے ہر آنکھ ہے رنگوں کی فراوانی سے خیرہ وحدت کا تری بھید کھلا تھا نہ کھلا ہے تو نے ہی تو ہر مرحلۂ شوق میں یا...
فروری 2022
حمد رب جلیل وہ عظیم، اعلیٰ و برتریں--کہ کمثلہ کوئی شے نہیں وھی ہست و بود و فنا کا رب--پل و عہد و دہر کا وہ سبب گئے وقت و ہ ہی لپیٹتا--وھی وسعتوں کو سمیٹتا ﺟجو زمن نئے ہیں، اسی کے ہات-- کہ گماں کے بس کی کہاں یہ بات وہ جو حب و گٹھلی کو پھاڑتا-...
مارچ 2022
خود کو جو حق کی محبت میں مٹا دیتا ہے اس کے ہاتھوں میں خدا ارض وسما دیتا ہے شرک کی آگ جو سینے سے بجھا دیتا ہے اس کا دل ظلمتِ شب میں بھی ضیا دیتا ہے میں کہ اس خالقِ کونین کے در کا ہوں فقیر جو فقیروں کو شہنشاہ بنا دیتا ہے اس کی اس نعمتِ عظمیٰ ...
اپریل 2022
اے عالمِ نجوم و جواہر کے کِردگار ! اے کارسازِ دہر و خداوندِ بحر و بر ! اِدراک و آگہی کے لیے منزلِ مراد بہرِ مسافرانِ جنوں ، حاصلِ سفر ! یہ برگ و بار و شاخ و شجر ، تیری آیتیں تیری نشانیاں ہیں یہ گلزار و دشت و در یہ چاندنی ہے تیرے تبسم کا ا...
مئی 2022
اُسی کا حکم جاری ہے زمینوں آسمانوں میں اور اُن کے درمیاں جو ہے مکینوں و مکانوں میں ہوا چلتی ہے باغوں میں تو اُس کی یاد آتی ہے ستارے چاند سورج ہیں سبھی اُس کے نشانوں میں اُسی کے دم سے طے ہوتی ہے منزل خوابِ ہستی کی وہ نام اک حرفِ نورانی ہے ظل...
جون 2022
اے خدا مالك زمان و مكاں تو كہ ہے ماورائے وہم و گماں حكمرانی میں تیری جن و ملك دسترس میں تیری زمین و فلك تو سراپا جلال ہے یا رب تو مجسم جمال ہے یا رب چاند تاروں میں روشنی تجھ سے سب نظاروں میں دل كشی تجھ سے تو نے ذروں كو روشنی بخشی خا...
جولائی 2022
ایک قطرے کو صدف میں زندگی دیتا ہے کون بن گیا موتی اسے تابندگی دیتا ہے کون آ گیا موسم خزاں کا ، موت سب کو آ گئی مردہ پودوں کو دوبارہ زندگی دیتا ہے کون بن گئی ہیں پھول سب اپنے چٹکنے کے سبب لب پہ کلیوں کے اچانک ہی ہنسی دیتا ہے کون وہ ہیں سب ب...