جنوری 2006
اللہ ترے در کا یہ ادنیٰ سا بھکاری زہرابِ غمِ زیست جو پیتا ہے دما دم ہر درد کے درماں کا سوالی ہے تجھی سے رکھتا ہے یہ نخچیر ترے ذکر کا مرہم دنیا تری چوکھٹ سے اٹھانے پہ تلی ہے رکھتی ہے روا جورو ستم مجھ پہ جو پیہم ...
فروری 2006
لا الہ الا اللہ کلید حمدو ثنا لا الہ الا اللہ خلاصہ ہائے دعا لا الہ الا اللہ مسافران ِحرم شرق و غرب تک پہنچے بنا کے راہ نما لا الہ الا اللہ بہ پیشِ خسروان تیغ بدست زباں پہ آہی گیا لا الہ الا اللہ ہمہ خیال ف...
مئی 2006
تو ہے ستار اور تو غفار سب جہانوں کا مالک و مختار تیری عظمت کومانتے ہیں سب تیر ی شوکت کا سب کو ہے اقرار بحرو بر پر تیری حکومت ہے ارفع و اعلی ہے تیری سرکار تیری رحمت ہے بیکراں مولا کیونکر اس سے کرے کوئی انکار...
دسمبر 2006
طوفاں میں کنارا تو ڈوبنے والوں کا بس ایک سہارا تو امید کرن ہے تو غم کے اندھیرے میں راحت کا چمن ہے تو صحرا میں کھلائے تو پھول مہک والے گلشن میں سجائے تو معبود ہے تو سب کا تیری طرف دیکھیں مقصود ہے تو سب کا تج...
جنوری 2005
جہانِ فکرو نظر’ لا الہ الا اللہ متاعِ اہلِ خبر’ لا الہ الا اللہ یہ ذکرِ حق کی متاعِ عزیز کیا شے ہے نہیں کسی کو خبر ’ لا الہ الا اللہ زہے نصیب یہ دولت اگر مجھے مل جائے ہو لب پہ شام و سحر ’ لا الہ الا اللہ نجو...
فروری 2005
آتا ہے سکوں دل کو میسّر ترے گھر میں سب اعلٰے وادنٰے ہیں برابر ترے گھر میں رہتی نہیں غربت کی شکایت اسے ہر گز ہوجاتا ہے آباد جو بے گھر ترے گھر میں لیتے ہیں اسے تھام وہیں بڑھ کے فرشتے کھاتا ہے جو معمولی سی ٹھوکر ترے...
مارچ 2005
حمد کرتا ہوں باوضو تیری روز پڑھتا ہوں گفتگو تیری اے جمال جہان کے خالق ہے نگاہوں کو جستجو تیری ماسوا تیرے کون ہے قیوم ہے سوا سب سے آبرو تیری رنگ پھیلے ہیں باغ میں تیرے خار زاروں میں بھی ہے بوُ تیری ب...
اپریل 2005
نگاہ و دل جو نہیں ساتھ ،کچھ بھی نہیں تلاش حق نہ کرے جو ،سمیع و بصیر نہیں ۱ جو آرزو ہو کہ دانہ خاک میں اتر جائے یہ تب ہی ممکن ہے تیار ہو جو زمیں خزائیں پھول نہیں دامن میں خار لاتی ہیں بہاریں ان کے لیے جن کو ‘‘لا الہ’’...
دسمبر 2020
شبنم میں، شراروں میں۔۔۔صحرا کے نظاروں میں منجدھار کے دھاروں میں۔۔۔گلشن کی بہاروں میں گردوں کے ستاروں میں۔۔۔دریا کے کناروں میں ہر شئے میں ترا جلوہ۔۔۔ہر شئے میں ترا نغمہ ساون کی گھٹاؤں میں۔۔۔جاں بخش فضاؤں میں بلبل کی نواؤں میں۔۔۔مستانہ ہواؤں می...
ستمبر 2004
یہ زمیں یہ فلک ۔ ان سے آگے تلک جتنی دنیائیں ہیں ۔ سب میں تیری جھلک سب سے لیکن جدا ۔ اے خدا ’ اے خدا ہر سحر پھوٹتی ہے نئے رنگ سے سبزہ و گل کھلیں سینۂ سنگ سے گونجتا ہے جہاں تیرے آہنگ سے جس نے کی جستجو ۔ مل گیا اس کو تو ...
اکتوبر 2004
اک بار اُس کو دیکھ ذرا تو پکار کے رکھ دے گا تیرے دل سے ہر اک بوجھ اتار کے خود اپنے منکروں کی بھی کرتا ہے پرورش ‘‘دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے’’ شوقِ وصال دل میں لئے سرعتوں کے ساتھ اوراق الٹ رہا ہوں کتابِ نہار ک...
نومبر 2004
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے۔وہی خدا ہے دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آرہا ہے۔وہی خدا ہے وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب سفر کریں سب اس کی جانب ہر آئنے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ۔ وہی خدا ہے تلاش اس کو نہ کر بتوں میں و...