جون 2008
دوسرا کون ہے جہاں تو ہے کون جانے تجھے کہاں تو ہے لاکھ پردوں میں تو ہے بے پردہ سو نشانوں میں بے نشاں تو ہے تو ہے خلوت میں تو ہے جلوت میں کہیں پنہاں کہیں عیاں تو ہے نہیں تیرے سوا یہاں کوئی میزباں تو ہے ، می...
جولائی 2008
میں کیا کہوں تیری قربت کا کس کس کو یہاں پیغام ملا ہر ذرہ کلیم شوق بنا ہر شے کو لطف کلام ملا مے خانہ فطرت کے ساقی ! یہ ظرف ترا یہ فیاضی جو تشنہ نہیں محفل میں تری اس کو بھی چھلکتا جام ملا ایسے بھی مقد ر والے تھے دینا میں ہ...
اگست 2008
بزم کونین میں شہکار ہیں کیا کیا تیرے کوہ و صحرا ترے ، گلشن ترے ، دریا تیرے ہر حسیں نقش ہے شاہد تری صنّاعی کا جتنے فطرت کے مناظر ہیں وہ داتا تیرے ابر رحمت سے ہوئیں خشک زمینیں سیراب رنگ سب تیرے ہیں ، سب نقش سراپا تیرے ...
ستمبر 2008
کسی کو خواب کسی کو خیال دیتا ہے کسی کو ہجر کسی کو وصال دیتا ہے میں اس سے قطرۂ شبنم کی بھیک مانگتا ہوں وہ میری سمت سمندر اچھال دیتا ہے زمین حرف کو کرتا ہے آسمان بر دوش وہی خیال کو اوج کمال دیتا ہے یہ سب اندھیرے اجالے ہیں دس...
اکتوبر 2008
رفعتیں تیرے لیے سب عظمتیں تیرے لیے خالق حرف و بیاں سب مدحتیں تیرے لیے زندگی تیرے لیے اور بندگی تیرے لیے الفتیں تیرے لیے سب چاہتیں تیرے لیے تو کہ لا محدود ہے حد مکاں بھی تجھ سے ہے سرحد امکاں تلک سب رفعتیں تیرے لیے عقل حیراں ہے...
نومبر 2008
ہے تیرے لطف و عنایت پہ گزارا میرا تیری ہی ذات ِ گرامی ہے سہار ا میر ا زندگی میری تیرے لطف و کرم کا اعجاز توُ نے ہر بگڑا ہو ا کام سنوارا میرا تیری تخلیق بھی میں ہوں ، ترا شہکار بھی تیرے خورشید سے روشن ہے ستارا میرا مجھ کو ت...
شکر صد شکر رکھا ا س نے نگہبانی میں کیو ں بھلا زیست کٹے بے سر و سا مانی میں جس کے سب نام ہیں احسن ، ہیں سبھی کام احسن بس وہی نام تو کام آئیں پریشانی میں نے میں اوراد کا قائل نہ وظائف پھر بھی اس نے مشکل کو بدل ڈالا ہے آسانی میں ...
دسمبر 2008
شہ رگ سے بھی قریب ہے تو میرے کبریا تیرے لیے زمان ومکاں کی بھی حد نہیں تشبیہہ کس سے دوں تیرے حسن و جمال کو خلقت کے پیرہن میں تیرے خال و خد نہیں ہر در جو بند ہو تو تیرا در کھلا رہے کوئی اپیل تیری عدالت میں رد نہیں ہر اک محاذ فکر...
نومبر 2020
تو ہے مشکل کشا ، اے خدا ، اے خدا مجھ کو مجھ سے بچا ، اے خدا ، اے خدا کب سے بھٹکا ہوا دشتِ خواہش میں ہوں مجھ کو رستہ بتا ، اے خدا ، اے خدا کوئی دوبارہ ملنے کی توفیق دے میں ہوں خود سے جدا ، اے خدا ، اے خدا اپنے افلاک سے میرے ادراک سے تو ہے سب...
جولائی 2007
خدا کے نام سے ہر ابتدائے کار کریں اسی کی راہ میں ہر چیز کو نثار کریں یہی تو دل کی سعادت ہے نطق کی معراج خدا کی حمد کریں اور بار بار کریں مسرتیں ہوں تو شکر خدا بجا لائیں مصیبتیں ہوں تو ہم صبر اختیار کریں یہ کیا...
نومبر 2007
تیری آرزو مری زندگی مری بندگی تری جستجو یہ ہے روز و شب مرا مشغلہ مرے سلسلے یہی کو بکو تری ذات منبع نور ہے ترا نور کل کا ظہور ہے تو مجیب اسود و طور ہے تو نہاں کہیں کہیں روبرو تری راہ صبح کے رابطے ...
دسمبر 2007
یہ کائنات تری ، حسن انتظام ترا بسا ہے دل میں کہ و مہ کے احترام ترا پرے ہے گو حد ادراک سے مقام ترا قریب تر ز رگ جاں ہے قیام ترا ملائکہ ترے کرتے ہیں یوں تو کام ترا مجھے بھی حکم کہ میں بھی ہو ں اک غلام ترا کہیں س...