میں کیا کہوں تیری قربت کا کس کس کو یہاں پیغام ملا
ہر ذرہ کلیم شوق بنا ہر شے کو لطف کلام ملا
مے خانہ فطرت کے ساقی ! یہ ظرف ترا یہ فیاضی
جو تشنہ نہیں محفل میں تری اس کو بھی چھلکتا جام ملا
ایسے بھی مقد ر والے تھے دینا میں ہزاروں لاکھوں جنہیں
تو دن کو ملا تو شب کو ملا تو صبح ملا تو شام ملا
کلیوں کی چٹک میں تری صدا پھولوں کی مہک میں تیری ادا
ہر شاخ میں دیکھی تیری لچک ہر برگ پہ تیرا نام ملا
اے چارہ گر ہر رنج و الم تو واقعی جان حکمت ہے
آتے ہی زباں پر نام ترا تسکین ہوئی آرام ملا
یہ لالہ وگل ، یہ آب و ہوا، یہ چاند ستارے نو رو ضیا
اے تیری محبت کے صدقے کیاکیا نہ ہمیں انعام ملا
طرفہ کا کلام پاکیزہ اللہ غنی اللہ غنی!
ہرمصرعے میں توحید ملی ہر شعر میں اک الہام ملا
طرفہ قریشی مرحوم
انتخاب ، پروفیسر خضر حیات ناگپوری