اک بار اُس کو دیکھ ذرا تو پکار کے
رکھ دے گا تیرے دل سے ہر اک بوجھ اتار کے
خود اپنے منکروں کی بھی کرتا ہے پرورش
‘‘دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے’’
شوقِ وصال دل میں لئے سرعتوں کے ساتھ
اوراق الٹ رہا ہوں کتابِ نہار کے
شاخِ دعا پہ آئیں گے کس روز برگ و بار
یا رب! پلٹ کے آئیں گے کب دن بہار کے
کس منہ سے التجائے کرم اب کروں کہ میں
آیا ہوں تیرے در پہ جوانی گزار کے
غفار! کاتبین کو تکلیف ہی نہ دے
لکھوا نہ کار ہائے سیہ اس گنوار کے
تو امتحانِ پرسش اعمال میں نہ ڈال
آیا ہوں زندگی میں بڑے دکھ سہارکے
کر لے دعا قبول حسابِ یسیر کی
جنت میں ڈال موت کے پل سے گزار کے