حمد کا ترانہ

مصنف : محمد شفیع الدین نیر

سلسلہ : حمد

شمارہ : ستمبر 2021

 

جب روز سویرا ہوتا ہے--جب دور اندھیرا ہوتا ہے
جب دنیا کے اس گلشن میں--پھر نور کا پھیرا ہوتا ہے
 
ایک ایک کلی کھل جاتی ہے --اور اک اک چڑیا گاتی ہے
اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے
 
یہ دنیا رنگ بدلتی ہے--پھر ایک نئی کل چلتی ہے
یہ دنیا ہے میدان عمل--اس کل سے تان نکلتی ہے
 
ہر زندہ ہستی اس کی صدا --پر کاموں میں لگ جاتی ہے
اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے
 
کھیتوں پر دہقاں جاتے ہیں--کھیتی میں جان کھپاتے ہیں
دن بھر کی سختی سہہ سہہ کر--آرام کی راحت پاتے ہیں
 
جب آس ہری کھیتی کی --ان کو محنت پر اکساتی ہے
اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے
 
ہم نیک ارادے کرتے ہیں--سستی بیکاری سے ڈرتے ہیں
ہر روز سدا آگے ہی بڑھیں--ایسے جینے پر مرتے ہیں
 
جب نیکی نور کا پرتو بن کر-- چہروں کو چمکاتی ہے
اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے
 
جب ہم سب پڑھنے آتے ہیں--آپس میں گھل مل جاتے ہیں
جب سب کے سب خوش ہو ہو کر--نیرؔ کا نغمہ گاتے ہیں
 
جب آپس کی یہ جوت --سبھی کے سینوں کو گرماتی ہے
اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے
 
اللہ تری یاد آتی ہے--اللہ تری یاد آتی ہے