پروردگارِ عالم ، پروردگارِ عالم
حیراں ہوں ندرتوں پر ، تیری ہی قدرتوں پر
ہے انحصار عالم ، پروردگار عالم
یہ بستیاں یہ صحرا ، یہ کوہ یہ سمندر،
رنگوں کا یہ تبسم ، ہریالیوں کے اندر
فطرت کے ہیں نمونے ، کیا کیا بنائے تو نے
نقش و نگار عالم ، پروردگار عالم
لاتقنطوا کا ہم کو دے کر اصول تو نے
پھینکے ہیں جھولیوں میں رحمت کے پھول تو نے
چھینا ہے مشکلوں کو ، سوکھے ہوئے دلوں کو
بخشی بہار عالم ، پروردگار عالم
تیرے ہی لفظ کن سے گونجا پیام ہستی
قائم ترے ہی دم سے سارا نظام ہستی
تو رخ ہوا کا پھیرے ، پابندِ حکم تیرے
لیل و نہارِ عالم ، پروردگارِ عالم
تجھ پہ ہی ہم فدا ہوں ، تیرے نبی کو چاہیں
قرآں ہماری منزل ، سنت ہماری راہیں
ایمان دے گواہی ، ہم آخرت کے راہی
دیکھیں غبارِ عالم ، پروردگار عالم