دسمبر2017
جَل رہا ہے مْحمّد کی دہلیز پر ، دل کو طاقِ حرم کی ضرورت نہیں میرے آقا کے مجھ پر ہیں اتنے کرم اب کسی کے کرم کی ضرورت نہیں ہر طلوعِ سحر جن کے سائے تلے، جن کی آہٹ سے نبضِ دو عالم چلے اْن کے قدموں سے لگ کر ہوں بیٹھا ہوا مجھ کو جاہ و حشم کی ضرورت نہ...
ستمبر 2019
میں تیرا فقیر ملنگ خدا مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا خوشبو کی طرح ہر چند رہوں تری مٹھی میں ہی بند رہوں تری یاد سے بہرہ مند رہوں گم تجھ میں تری سوگند رہوں ترا نور ،ترا آہنگ خدا مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا تو دن میں ہے، تو رات میں ہے ہر پھول میں ہے ...
مارچ 2020
میں تیرا فقیر ملنگ خدا مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا خوشبو کی طرح ہر چند رہوں تری مٹھی میں ہی بند رہوں تری یاد سے بہرہ مند رہوں گم تجھ میں تری سوگند رہوں دم دم تو میرے سنگ خدا مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا تو دن میں ہے تو رات میں ہے ہر پھول میں ہے ہر ...
فروری 2012
جنرل ضیا الحق نے بزورِ شمشیر ملکی نظامِ سیاست و حکومت کو اسلامیانے کی کوششیں شروع کیں تو مظفر وارثی نے کہا کہ ظلمت کو گھٹا کہنے سے خطرہ نہیں جاتا دیوار سے طوفان کو روکا نہیں جاتا فرمان سے پیڑوں پہ کبھی پھل نہیں آتے ت...
میری جدائیوں سے وہ مل کر نہیں گیا اُس کے بغیر میں بھی کوئی مر نہیں گیا دنیا میں گھوم پھر کے بھی ایسے لگا مجھے جیسے میں اپنی ذات سے باہر نہیں گیا کیا خوب ہیں ہماری ترقی پسندیاں زینے بنا لیے کوئی اوپر نہیں گیا ...
جولائی 2012
لا نبی بعدی خود میرے نبی نے یہ بات بتا دی ، لا نبی بعدی ہر زمانہ سن لے یہ نوائے ہادی ، لانبی بعدی لمحہ لمحہ اْن کا طاق میں ہوا جگمگانے والا آخری شریعت کوئی آنے والی اور نہ لانے والا لہجہء خدا میں آپ نے صدا دی ، لانبی ...
ستمبر 2012
تیرا بندہ تری توصیف و ثنا کرتا ہے میرا ہر سانس ترا شکر ادا کرتا ہے تیرے آگے مری جھکتی ہوئی پیشانی سے میری ہر صبح کا آغاز ہوا کرتا ہے رحمتیں دیتی ہیں آواز گنہ گاروں کو یہ کرشمہ بھی ترا عفو کیا کرتا ہے رزق...
جنوری 2011
سب کچھ ترے اشارے پر ہو سکتا ہے طوفاں زدہ ، کنارے پر ہو سکتا ہے چاند اتر سکتا ہے کٹیاؤں میں بھی مٹی کا حق تارے پر ہو سکتا ہے چمنستاں بن سکتی ہے جنگل کی آگ کھلتا پھول ، شرارے پر ہو سکتا ہے گر سکتے ہیں ٹوٹ کے دھر...
مارچ 2011
نہ چل سکا اگر میں تیرے دین پر تو اور راستہ کہاں سے لاؤں گا کہوں گا کس کا بندہ اپنے آپ کو میں دوسرا خدا کہاں سے لاؤں گا نہ میں نکل سکوں تری حدود سے نہ کر سکوں جدا عدم وجود سے ہر ایک شے ہے جب فنا کی منتظر میں عرصہ بقا کہاں سے ل...
اکتوبر 2011
بادل کو شبنم کیا سمجھے سورج کو شرارہ کیا جانے رحمان و رحیم ہے وہ کتنا ، انساں بیچارہ کیا جانے سب روشنیوں کا خالق وہ ہر مغرب وہ ہر مشرق وہ اس کے انوار کی وسعت کو ایک صبح کا تارہ کیا جانے جو اس سے محبت کرتا ہے اس کی عب...
جنوری 2010
آنکھ اٹھے تیرے لیے، کھلتے ہیں لب تیرے لیے میرا جینا میرا مرنا میرے رب تیرے لیے دائرہ تیری رضا پرکار میری زندگی ہر تمنا، ہر ارادہ، ہر طلب تیرے لیے مسجدِ الفاظ میں بھی دے رہا ہوں میں اذاں میرا فن، میرا ہنر، میرا ادب تی...
مارچ 2010
زمیں کے لوگ ہوں یا اہلِ عالمِ بالا ہر اک زباں پہ ہے سبحان ربی الاعلیٰ ترے قلم کی گواہی مرقّعِ عالم فضائیں آئنہ ہیں، دل ہو دیکھنے والا دیے حسین خد و خال تو نے مٹی کو ترے جمال کے سانچوں نے آدمی ڈھالا تھماتی مہر ...