جولائی 2010
مرے لیے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت مرے گناہ تری رحمتوں سے کم ہیں بہت تو سامنے سہی تجھ تک رسائی سہل نہیں یہ راہِ راست وہ ہے جس میں پیچ و خم ہیں بہت خطا معاف میں دو وحدتوں کا قائل ہوں کہ تیرے بعد محمدؐ بھی محترم ہیں بہت ...
دسمبر 2010
بادل کو شبنم کیا سمجھے سورج کو شرارہ کیا جانے رحمن و رحیم ہے وہ کتنا، انساں بیچارہ کیا جانے سب روشنیوں کا خالق وہ، ہر مغرب وہ، ہر مشرق وہ اس کے انوار کی وسعت کو اک صبح کا تارہ کیا جانے جو اس سے محبت کرتا ہے، جو اس کی عبا...
جنوری 2009
مفلس زندگی اب نہ سمجھے کوئی مجھ کو عشق نبی اس قدر مل گیا جگمگائے نہ کیوں میرا عکس دروں ، ایک پتھر کو آئینہ گر مل گیا جس کی رحمت سے تقدیر انساں کھلے ، اس کی جانب ہی دروازہ ء جاں کھلے جانے عمر رواں لے کے جاتی کہاں ، خیر سے مجھ کو ...
ستمبر 2009
تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کُھل جائیں میری آنکھوں پہ بھی یارب تیرے اسرار کُھل جائیں میں تیری رحمتوں کے ہاتھ خود کو بیچنے لگوں مری تنہائیوں میں عشق کے بازار کُھل جائیں جوارِ عرشِ اعظم اس قدر مجھ کو عطا کر دے مرے ا...
جلتا ہوں اس پہاڑ پہ لوبان کی طرح غار حرا بھی تازہ ہے قرآن کی طرح وہ مان لیں اگر تو یہ نسبت بھی کم نہیں اُن کے قدم کی خاک ہوں ، انسان کی طرح بند آنکھ سے کروں میں کھلی آنکھ کا سفر میرا شعور ہے مرے وجدان کی طرح ...
نومبر 2009
یہ آب و گل یہ خلق یہ منظر اسی کے ہیں اس کی جسے طلب ہے مقدر اسی کے ہیں دیتا ہے اپنے عشق کی توفیق بھی وہی گم ہیں جو اس کی ذات میں مظہر اسی کے ہیں چمکے اسی کے ذکر سے آئینۂ عمل درویش و اولیا و پیمبر اسی کے ہیں کیو...
اگست 2006
میرے اچھے رسول کر مجھے مالا مال میری جھولی میں ڈال اپنے قدموں کی دھول میرے اچھے رسول آرزوئے وصال جیسے باہوں میں حور اور دل کا یہ حال جیسے جلتا ہو طور تو ہی میرا مدار تو ہی میرا حصار تو مرے آر ...
جنوری 2005
(عمرے کے موقع پر لکھی گئی) (پہلا حصہ) درِ نبیؐ کی طرف چلا ہوں بدن پہ چادر ہے آنسوؤں کی لہو میں لذت ہے راستوں کی بغیر خوشبو مہک رہا ہوں درِ نبیؐ کی طرف چلا ہوں سکون آمیز بے قراری ہے میری یکسوئیوں پہ طاری چل...
ستمبر 2004
یہ زمیں یہ فلک ۔ ان سے آگے تلک جتنی دنیائیں ہیں ۔ سب میں تیری جھلک سب سے لیکن جدا ۔ اے خدا ’ اے خدا ہر سحر پھوٹتی ہے نئے رنگ سے سبزہ و گل کھلیں سینۂ سنگ سے گونجتا ہے جہاں تیرے آہنگ سے جس نے کی جستجو ۔ مل گیا اس کو تو ...
نومبر 2004
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے۔وہی خدا ہے دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آرہا ہے۔وہی خدا ہے وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب سفر کریں سب اس کی جانب ہر آئنے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ۔ وہی خدا ہے تلاش اس کو نہ کر بتوں میں و...
دسمبر 2004
ایک بے نام کو اعزازِ نسب مل جائے کاش مداح پیمبر کا لقب مل جائے میری پہچان کسی اور حوالے سے نہ ہو اقتدارِ درِ سلطان عرب مل جائے آدمی کو وہاں کیا کچھ نہیں ملتا ہوگا سنگریزوں کو جہاں جنبشِ لب مل جائے کس زباں سے...
جون 2021
مر کے اپنی ہی اداؤں پہ اَمر ہو جاؤں اُن کی دہلیز کے قابل میں اگر ہو جاؤں اُن کی راہوں پہ مجھے اتنا چلانا یارب کہ سفر کرتے ہوئے گردِ سفر ہو جاؤں زندگی نے تو سمندر میں مجھے پھینک دیا اپنی مٹھی میں وہ لے لیں تو گوہر ہو ج...