مظفر وارثی


مضامین

  مرے لیے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت مرے گناہ تری رحمتوں سے کم ہیں بہت   تو سامنے سہی تجھ تک رسائی سہل نہیں یہ راہِ راست وہ ہے جس میں پیچ و خم ہیں بہت   خطا معاف میں دو وحدتوں کا قائل ہوں کہ تیرے بعد محمدؐ بھی محترم ہیں بہت ...


  بادل کو شبنم کیا سمجھے سورج کو شرارہ کیا جانے رحمن و رحیم ہے وہ کتنا، انساں بیچارہ کیا جانے   سب روشنیوں کا خالق وہ، ہر مغرب وہ، ہر مشرق وہ اس کے انوار کی وسعت کو اک صبح کا تارہ کیا جانے   جو اس سے محبت کرتا ہے، جو اس کی عبا...


  مفلس زندگی اب نہ سمجھے کوئی مجھ کو عشق نبی اس قدر مل گیا جگمگائے نہ کیوں میرا عکس دروں ، ایک پتھر کو آئینہ گر مل گیا   جس کی رحمت سے تقدیر انساں کھلے ، اس کی جانب ہی دروازہ ء جاں کھلے جانے عمر رواں لے کے جاتی کہاں ، خیر سے مجھ کو ...


  تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کُھل جائیں میری آنکھوں پہ بھی یارب تیرے اسرار کُھل جائیں   میں تیری رحمتوں کے ہاتھ خود کو بیچنے لگوں  مری تنہائیوں میں عشق کے بازار کُھل جائیں    جوارِ عرشِ اعظم اس قدر مجھ کو عطا کر دے مرے ا...


  جلتا ہوں اس پہاڑ پہ لوبان کی طرح غار حرا بھی تازہ ہے قرآن کی طرح   وہ مان لیں اگر تو یہ نسبت بھی کم نہیں اُن کے قدم کی خاک ہوں ، انسان کی طرح   بند آنکھ سے کروں میں کھلی آنکھ کا سفر  میرا شعور ہے مرے وجدان کی طرح   ...


  یہ آب و گل یہ خلق یہ منظر اسی کے ہیں اس کی جسے طلب ہے مقدر اسی کے ہیں   دیتا ہے اپنے عشق کی توفیق بھی وہی گم ہیں جو اس کی ذات میں مظہر اسی کے ہیں   چمکے اسی کے ذکر سے آئینۂ عمل درویش و اولیا و پیمبر اسی کے ہیں   کیو...


  میرے اچھے رسول     کر مجھے مالا مال   میری جھولی میں ڈال     اپنے قدموں کی دھول   میرے اچھے رسول  آرزوئے وصال جیسے باہوں میں حور  اور دل کا یہ حال جیسے جلتا ہو طور  تو ہی میرا مدار  تو ہی میرا حصار  تو مرے آر ...


  (عمرے کے موقع پر لکھی گئی) (پہلا حصہ)   درِ نبیؐ کی طرف چلا ہوں بدن پہ چادر ہے آنسوؤں کی لہو میں لذت ہے راستوں کی بغیر خوشبو مہک رہا ہوں درِ نبیؐ کی طرف چلا ہوں   سکون آمیز بے قراری ہے میری یکسوئیوں پہ طاری چل...


  یہ زمیں یہ فلک ۔ ان سے آگے تلک جتنی دنیائیں ہیں ۔ سب میں تیری جھلک سب سے لیکن جدا ۔ اے خدا ’ اے خدا ہر سحر پھوٹتی ہے نئے رنگ سے  سبزہ و گل کھلیں سینۂ سنگ سے  گونجتا ہے جہاں تیرے آہنگ سے  جس نے کی جستجو ۔ مل گیا اس کو  تو ...


  کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے۔وہی خدا ہے دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آرہا ہے۔وہی خدا ہے   وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب سفر کریں سب اس کی جانب ہر آئنے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ۔ وہی خدا ہے   تلاش اس کو نہ کر بتوں میں و...


  ایک بے نام کو اعزازِ نسب مل جائے  کاش مداح پیمبر کا لقب مل جائے   میری پہچان کسی اور حوالے سے نہ ہو اقتدارِ درِ سلطان عرب مل جائے   آدمی کو وہاں کیا کچھ نہیں ملتا ہوگا  سنگریزوں کو جہاں جنبشِ لب مل جائے   کس زباں سے...


  مر کے اپنی ہی اداؤں پہ اَمر ہو جاؤں اُن کی دہلیز کے قابل میں اگر ہو جاؤں   اُن کی راہوں پہ مجھے اتنا چلانا یارب کہ سفر کرتے ہوئے گردِ سفر ہو جاؤں   زندگی نے تو سمندر میں مجھے پھینک دیا اپنی مٹھی میں وہ لے لیں تو گوہر ہو ج...