حمد باری تعالیٰ

مصنف : مظفر وارثی

سلسلہ : حمد

شمارہ : نومبر 2009

 

یہ آب و گل یہ خلق یہ منظر اسی کے ہیں
اس کی جسے طلب ہے مقدر اسی کے ہیں
 
دیتا ہے اپنے عشق کی توفیق بھی وہی
گم ہیں جو اس کی ذات میں مظہر اسی کے ہیں
 
چمکے اسی کے ذکر سے آئینۂ عمل
درویش و اولیا و پیمبر اسی کے ہیں
 
کیوں بارگاہِ حق میں نہ ہوں سر بسجدہ ہم
احسان جس قدر بھی ہیں ہم پر اسی کے ہیں
 
گہرائی دے کسی کو، کسی کو بلندیاں
کہسار ہیں اسی کے سمندر اسی کے ہیں
 
مہکے زمین ساری اور افلاک جگمگائیں
یہ لالہ و گل و مہ و اختر اسی کے ہیں
 
تخلیق اسی نے کیں یہ دلآویز صورتیں
اتنے حسین خاک کے پیکر اسی کے ہیں
 
قدسی اسی کی حمد و ثنا رات دن کریں
محتاج جن و انس مظفر اسی کے ہیں