اُسی کا حکم جاری ہے زمینوں آسمانوں میں
اور اُن کے درمیاں جو ہے مکینوں و مکانوں میں
ہوا چلتی ہے باغوں میں تو اُس کی یاد آتی ہے
ستارے چاند سورج ہیں سبھی اُس کے نشانوں میں
اُسی کے دم سے طے ہوتی ہے منزل خوابِ ہستی کی
وہ نام اک حرفِ نورانی ہے ظلمت کے جہانوں میں
وہ کر سکتا ہے جو چاہے ہر اک شئے پر وہ قادر ہے
وہ سن سکتا ہے رازوں کو جو ہیں دل کے خزانوں میں
بچا لیتا ہے اپنے دوستوں کو خوفِ باطل سے
بدل دیتا ہے شعلوں کو مہکتے گلستانوں میں
منیرؔ اس حمد سے رتبہ عجب حاصل ہوا تجھ کو
نظیر اس کی ملے شاید پرانی داستانوں میں
منیر نیازی