حمد

مصنف : فیصل عجمی

سلسلہ : حمد

شمارہ : اگست 2009

 

صبح کو رات میں داخل بھی وہی کرتا ہے
درمیاں شام کو حائل بھی وہی کرتا ہے
 
وہی گویائی عطا کرتا ہے رفتہ رفتہ
پھر زباں حمد کے قابل بھی وہی کرتا ہے
 
حوصلہ دیتا ہے وہ بے سر و سامانی میں
دل کو دنیا کے مقابل بھی وہی کرتا ہے
 
وقت اس کا ہے، زماں اُس کے، زمانے اُس کے
ان کو احساس پہ نازل بھی وہی کرتا ہے
 
بارشیں اُس کی ہیں، بہتے ہوئے دریا اُس کے
ان کو صحراؤں سے غافل بھی وہی کرتا ہے
 
امتحاں لیتا ہے بے رحم سمندر میں وہی
پھر عطا ناؤ کو ساحل بھی وہی کرتا ہے
 
لوحِ محفوظ پہ تحریر ہے تقدیر کے بعد
سعی کرتا ہے جو حاصل بھی وہی کرتا ہے
 
حمد ہونٹوں پہ ہے دھڑکن میں ثنا ہے فیصلؔ
میں جو کرتا ہوں مرا دل بھی وہی کرتا ہے