نومبر 2019
پکارتا ہوں تو جانے کہاں سے آتے ہیں وہ ہاتھ مجھ کو بچانے کہاں سے آتے ہیں امید کیسے جزیرے تلاش کرتی ہے سمندروں میں ٹھکانے کہاں سے آتے ہیں زمیں اپنے خزانے لٹاتی رہتی ہے مگر زمیں میں خزانے کہاں سے آتے ہیں سخن میں کس طرح آتے ہیں عکس خواہش کے ن...
اگست 2009
صبح کو رات میں داخل بھی وہی کرتا ہے درمیاں شام کو حائل بھی وہی کرتا ہے وہی گویائی عطا کرتا ہے رفتہ رفتہ پھر زباں حمد کے قابل بھی وہی کرتا ہے حوصلہ دیتا ہے وہ بے سر و سامانی میں دل کو دنیا کے مقابل بھی وہی کرتا ہے ...
رختِ سفر ہے اِس میں قرینہ بھی چاہیے آنکھیں بھی چاہئیں ، دلِ بینا بھی چاہیے اُن کی گلی میں ایک مہینہ گذار کر کہنا کہ اور ایک مہینہ بھی چاہیے مہکے گا اُن کے در پہ کہ زخمِ دہن ہے یہ واپس جب آؤ تو اسے سینا بھی چاہیے ...
ستمبر 2009
مری ماں نے مجھ کو الف۔ ب سکھائی مگر بیچ میں چھوڑ دی میں پڑھنے میں کمزور تھا بولتے ہی اٹک جاتا تھا مرے ساتھ کے سارے بچے بہت تیز نکلے وہ جملے بنانے لگے مرا باپ دہقان تھا وہ مایوس ہو کر بھی ہنستا رہا اُسے ایک چھوٹا سا دہق...