پکارتا ہوں تو جانے کہاں سے آتے ہیں
وہ ہاتھ مجھ کو بچانے کہاں سے آتے ہیں
امید کیسے جزیرے تلاش کرتی ہے
سمندروں میں ٹھکانے کہاں سے آتے ہیں
زمیں اپنے خزانے لٹاتی رہتی ہے
مگر زمیں میں خزانے کہاں سے آتے ہیں
سخن میں کس طرح آتے ہیں عکس خواہش کے
نظر میں آئنہ خانے کہاں سے آتے ہیں
کہاں سے آتے ہیں شاخو ں پہ برگ و گل فیصل
شجر کو رنگ بنانے کہاں سے آتے ہیں