حمد باری تعالیٰ

مصنف : سراج اورنگ آبادی

سلسلہ : حمد

شمارہ : جنوری 2008

 

بادہ کہن
 
عجب قادر پاک کی ذات ہے کہ سب نفی اور وو اثبات ہے
بلندی و پستی کوں پیدا کیا ظہور ، تجلی ہویدا کیا
بنایا زمیں آسماں بے مثال کیا غرب و شرق اورجنوب و شمال
دیا چاند سورج کوں نو رو ضیا فلک پر ستارے کیا خوش نما
عجب واقف عالم غیب ہے جتنے عیب ہیں سب سے بے عیب ہے
عجب صاحبی ہے خداوند کی نہیں یہاں رسائی خرد مند کی 
علیم اور بصیر اس کی ہے شان میں قضا اور قدر اس کے فرمان میں
جو چاہا سو یک پل میں پیدا کیا جو پیدا نہیں سو ہویدا کیا
دو جگ کا وو پیدا کرن ہا ر ہے اسی کو بزرگی سزاوار ہے 
بجز ذات حق نہیں کسی کو ں بقا ووہی ہے بقا ماسوا سب فنا
سراج اب نہ کر گفتگو کا بیاں بغیر از خموشی نہیں یہاں اماں
سراج اورنگ آبادی
 
انتخاب ، خضر حیات ناگپوری
سید شاہ سراج الدین حسینی ، سراج اورنگ آبادی ، ولادت ۱۱۲۸ھ اورنگ آباد دکن ، وفات ۴ شوال ۱۱۷۷ھ۔ اپنی زندگی میں ایک خدا رسید ہ بزرگ ، تارک دنیا صوفی اورولی کی حیثیت سے زیادہ مشہور ہوئے ۔ لیکن ان کے راہی ملک عدم ہونے کے بعد ان کے کلام نے ان کے نام کو بقائے دوام کے دربار میں مسند نشین کیا۔ بقول عبدالقادر سروری سراج کا‘‘ دوسرا روحانی سرچشمہ جوان کے کلام کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے نہ معلوم کتنے دکھی دلوں کا سہارا، کتنے خوش باشوں کا مہیج اور کتنے بد ذوقوں کے ذوق کو سنوارنے کا باعث ہو چکا ہے ۔ اور نہ معلوم آئند ہ کتنی نسلیں اس لازوال سرچشمہ سے فیض یاب ہوتی رہیں گی۔’’سراج میں شعر گوئی کا فطری ملکہ تھا اوراساتذہ سخن کے کلام کے وسیع مطالعہ نے ان کے اس فطری ذوق اور معیار کو بلندی و رفعت عطا کی۔ ان کے کلام میں بے تکلفی ، بے ساختگی ، سلاست او ر روانی کے ساتھ ساتھ دردو گداز ، تسلیم و رضا اور خود سپردگی کی صفات پائی جاتی ہیں۔ان کی شاعری میں تصوف ، اخلاق ، اور حکمت کی آمیزش نے فکر کی گہرائی پیدا کر دی ہے۔ان کی مثنوی ‘بوستان خیال’کاشمار اردو کی شاہ کار مثنویوں میں ہوتا ہے ۔پروفیسر عبدالقادر نے کلیات سراج کو ۱۹۴۰ میں بڑی دقت نظر کے ساتھ مرتب کر کے شائع کیا قدیم رسم الحظ اور لفظیات کی وضاحت بھی کر دی ہے ۔ ( خضرحیات ناگپوری )