ہونٹوں پہ رہ گیا ہے ترا نام اے خدا
میں گرتا جا رہا ہوں مجھے تھام اے خدا
ان کو نکال ، آپ سکونت پذیر ہو
دل تیرا گھر ، مقیم ہیں آلام اے خدا
تیری رضا ہے تو مجھے جس حال میں بھی رکھ
اب ختم ہو گیا ہے مرا کام اے خدا
ہر صبح تیرے نور سے بھرتی ہے جھولیاں
محتاج تیرے حسن کی ہر شام اے خدا
تیرے کرم سے ہو مرا ایماں پہ اختتام
ہر گام لگ رہا ہے مجھے دام اے خدا
آساں ہیں کس قدر ، مگر تاویلِ شیخ نے
مشکل بنا دیئے ترے احکام اے خدا
میں ے تو اپنے آپ کا آغاز کر دیا
اب تیرے ہاتھ میں مرا انجام اے خدا