شہ رگ سے بھی قریب ہے تو میرے کبریا
تیرے لیے زمان و مکاں کی بھی حد نہیں
تشبیہ کس سے دوں تیرے حسن و جمال کو
خلقت کے پیرہن میں تیرے خال و خد نہیں
ہر در جو بند ہو تو تیرا در کھلا رہے
کوئی اپیل تیری عدالت میں رد نہیں
ہر اک محاذ فکر پہ ثابت ہوئی یہ بات
تو حاصل جنوں ہے متاع خرد نہیں
یوں تو خیال غم سے لرزتی ہے سانس سانس
تو پاس ہو تو خوف عذاب لحد نہیں
تو اس قدر عظیم ہے یا رب کہ بس نہ پوچھ
حد تو یہ ہے بتوں کو بھی تجھ سے حسد نہیں