نومبر 2008
مسند نشینِ عالمِ امکاں تمہیؐ تو ہو اس انجمن کی شمعِ فروزاں تمہیؐ تو ہو صبحِ ازل سے شامِ ابد تک ہے جس کا نور وہ جلوہ زارِ حسنِ درخشاں تمہیؐ تو ہو دنیائے ہست و بود کی زینت تمہیؐ سے ہے دونوں جہاں کے والی و سلطاں تمہیؐ تو ہو تم کی...
دسمبر 2008
جب شعور و فکر پر تاریکیوں کا راج تھا اک ہستی شمع کی مانند نور افشاں ہوئی مطلع گیتی پہ ابھری بن کے خورشید سکوں قاصد خیر و سفیر رحمت یزداں ہوئی ارض تشنہ کام پر برسا سحاب نور حق اس زمیں کو ایک انعام حسیں بخشا گیا بول اے دلدادہ و ...
نومبر 2020
میں پہلے آبِ زم زم سے قلم تطہیر کرتا ہوں پھر اُس کے بعد کاغذ پر نبی تحریر کرتا ہوں میں دھو لیتا ہوں جب قرطاس سارا آبِ گریہ سے تب اُس پر گنبدِ خضرا کو میں تصویر کرتا ہوں مرے آنسو مری فکر ِ سُخن کو غسل دیتے ہیں تو پھر میں نعت کہنے کی کوئی تدبیر...
جنوری 2007
رؤف ایسا نہیں دیکھا ، رحیم ایسا نہیں دیکھا کوئی انسان دل کا نرم اس درجہ نہیں دیکھا کہا کرتے تھے انؐ کو دیکھ کر ام القری والے امانت دار اتنا ، اس قدر سچا نہیں دیکھا عداوت ، بدزبانی ، بے رخی ، اپنوں کا کٹ جانا نبیؐ...
مارچ 2007
آپؐ کا عہد گر ملا ہوتا میں ہمعصر کعبؓ کا ہوتا بیعت عشق روز کرتا میں ہاتھ میں ہاتھ آپؐ کا ہوتا مجھ کو جینے کے ڈھنگ آ جاتے میں بھی اک پیکر وفا ہوتا زخم جو آپؐ کو احد میں لگا میرے ماتھے پہ وہ کھلا ہوتا ...
اپریل 2007
میرے احساس کے دریا میں روانی تجھ سے اے گل جان میرے ہونے کی نشانی تجھ سے موسم گل بھی ترا ، فصل خزاں بھی تیری میری آواز کے صحراؤں میں پانی تجھ سے تجھ ہی سے میری تمناؤں نے وسعت پائی آنکھ کے رنگ ، سماعت کے معنی تجھ سے ...
مئی 2007
جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں مدینے کے گلی کوچے برابر یاد آتے ہیں جو لگتا ہے کوئی کنکر بدن پر دین کی خاطر تو دل کو وادی طائف کے پتھر یاد آتے ہیں فضاؤں میں اگر کوئی پرندہ رقص کرتا ہے تو آنکھوں کو مدینے کے کبوتر...
جون 2007
مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ جبیں افسردہ افسردہ ، قدم لغزیدہ لغزیدہ چلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانب طیبہ نظر شرمندہ شرمندہ ، بدن لرزیدہ لرزیدہ کسی کے ہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ کہاں میں اور کہاں یہ ر...
جولائی 2007
جہاں سے نقش خودی کے مٹا دیے تو نے چراغ مجلس عرفاں جلا دیے تو نے قدم قدم پہ تجلی کی روح دوڑا دی روش روش پہ گلستاں کھلا دیے تو نے وہ سر کہ جن میں بھری تھی ہوائے کبر و غرور خدا کے سامنے لا کر جھکا دیے تو نے عر...
اگست 2007
مرے دل کا نہاں خانہ ابھی تک چمک رہاہے تری چاہتوں کا ہی نور ہے جو چھلک رہا ہے جو دھواں سا نکلتا ہے مرے سینے سے ہمیشہ غم امت مرحوم اس میں ازل سے پک رہا ہے کبھی تو مجھے بھی لے ہی جائے گا ترے مدینے وہ جو آسماں پر بیٹھا م...
نومبر 2007
آپؐ آئے تو اندھیروں کا ہے چکر ٹوٹا گمرہی اور جہالت کا ہے امبر ٹوٹا ٹوٹنا تھا جسے وہ کفر بھی آخر ٹوٹا بت کدے ٹوٹ گئے تیشہء بت گر ٹوٹا بات مظلوم کی بن آئی بطفیل آقاؐ ظلم کی رات ڈھلی دست ستم گر ٹوٹا جس سے صد چاک ...
دسمبر 2007
نعت کی فکر نے پیدا کیا منظر ایسا خانہ دل تو نہ تھا پہلے منور ایسا جہل کا دور گیا ، عہد تدبر آیا رکھ دیا سارے زمانے کو بدل کر ایسا شکم پاک سے باندھا تھا پیمبرؐ نے جسے مجھ کو تکیہ کے لیے چاہیے پتھر ایسا کشتیاں ...