مرے دل کا نہاں خانہ ابھی تک چمک رہاہے
تری چاہتوں کا ہی نور ہے جو چھلک رہا ہے
جو دھواں سا نکلتا ہے مرے سینے سے ہمیشہ
غم امت مرحوم اس میں ازل سے پک رہا ہے
کبھی تو مجھے بھی لے ہی جائے گا ترے مدینے
وہ جو آسماں پر بیٹھا مرے آنسو تک رہا ہے
تری سنتوں کا دامن مرے ہاتھوں سے جو چھوٹا
مرا قافلہ ہستی جابجا بھٹک رہا ہے
لکھا کرتا ہوں میں نعتیں شہ انبیاؐ کی ازہر
جبھی تو مرے شعروں کا یہ چمن مہک رہا ہے