میرے احساس کے دریا میں روانی تجھ سے
اے گل جان میرے ہونے کی نشانی تجھ سے
موسم گل بھی ترا ، فصل خزاں بھی تیری
میری آواز کے صحراؤں میں پانی تجھ سے
تجھ ہی سے میری تمناؤں نے وسعت پائی
آنکھ کے رنگ ، سماعت کے معنی تجھ سے
تجھ سے آنکھوں نے لیا رنگ پرکھنے کا ہنر
لفظ کی جادوگری نطق نے جانی تجھ سے
تو جو چاہے تو سمندر کو کنارا کر دے
خاک کے بخت میں پیدا ہو گرانی تجھ سے