جہاں سے نقش خودی کے مٹا دیے تو نے
چراغ مجلس عرفاں جلا دیے تو نے
قدم قدم پہ تجلی کی روح دوڑا دی
روش روش پہ گلستاں کھلا دیے تو نے
وہ سر کہ جن میں بھری تھی ہوائے کبر و غرور
خدا کے سامنے لا کر جھکا دیے تو نے
عرب کی خاک کو خلد و جناں بنا ڈالا
لطافتوں کے خزانے لٹا دیے تو نے
جہاں کو درس دیا زندگی سادہ کا
تکلفات کے پردے اٹھا دیے تو نے
تری نگاہ کے قرباں کہ مل گئی تسکیں
ترے نثار کہ روتے ہنسا دیے تو نے
ماہر القادری
(انتخاب ، خضر حیات ناگپوری، حال مقیم ابو ظبی)