اپریل 2020
وہی جو خالق جہاں کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے جو روح جسموں میں ڈالتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے وہ جس کی حکمت کی سرفرازی، وہ جس کی قدرت کی کارسازی ہر ایک ذرّہ میں رونما ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے وہ بے حقیقت سا ایک دانہ، جو آب و گِل میں تھا مٹنے وا...
مئی 2020
دیتے ہیں صدا یہ قلب و جگر ، اللہ اللہ رب العزت ہے تو ہی مالک خشک و تر ، اللہ اللہ رب العزت تو اول بھی تو آخر بھی تو ظاہر بھی تو باطن بھی ہے پیارا نام ترا اکبر ، اللہ اللہ رب العزت میں جہاں بھی دنیا میں جاؤں تیری ذات کا ہی جلوہ پاؤں جنہیں دیکھ...
جون 2020
ادراک کی حد میں ہے نہ محدودِ گماں ہے محسوس کرے کوئی تو رگ رگ میں رواں ہے ہاتھوں میں کسی کے تو عناصر کی عناں ہے کیا خود ہی رواں قافلہء عمرِ رواں ہے قائم ہے یہ پانی پہ زمیں کس کے سہارے یہ زیرِ اثر کس کے جہانِ گزراں ہے ہے کوہِ گراں کس کی جلالت ...
جولائی 2020
اپنی اونچی شان کا ، ہے مظہر سائیں تُو سب سے اعلیٰ ہے ، تُو برتر سائیں تیری رحمت ، ہر تاریکی دور کرے تیرا خاور ہے ، تیرے اختر سائیں تُو خالق ہے ، گلشن اور صحراؤں کا تُو مالک ہے ، تیرے بحر و بر سائیں ہر سو پھیلے سایے ، نا امیدی کے میری آس کا ...
اگست 2020
میری سوچ اور ادراک سے ماورا جس کی قدرت کی کوئی نہیں انتہا میرا معبود بھی اور مسجود بھی خلوتیں جلوتیں میری اس پر عیاں سب سے بڑھ کر وہی ایک ہے مہرباں وہ کہ شاہد بھی ہے اور مشھود بھی ظلمتوں میں اسی نے اجالا کیا مجھ کو اب تک اسی نے ہے پالا کیا ...
ستمبر 2020
حمد رب کریم دوسرا کون ہے ، جہاں تو ہے کون جانے تجھے ، کہاں تو ہے لاکھ پردوں میں ہے تو بے پردہ سو نشانوں پہ بے نشاں تو ہے تو ہے خلوت میں ، تو ہے جلوت میں کہیں پنہاں ، کہیں عیاں تو ہے نہیں تیرے سوا یہاں کوئی میزباں تو ہے ...
جون 2014
پتا پتا ، بوٹا بوٹا ذکر خدا میں کھویا ڈالی ڈالی ، غنچہ غنچہ ذکر خدا میں کھویا ذکر خدا میں کھویا ، ذکر خدا میں کھویا اللہ اللہ ، اللہ اللہ ، اللہ اللہ پربت پربت ، دھرتی دھرتی ، امبر امبر واصف صحرا صحرا ، دریا دریا ، ذکر خدا میں کھویا...
جولائی 2014
ماورا فکر و تخیل سے ہے پیکر تیرا کیسے اک جھیل میں اترے گا سمندر تیرا تیری عظمت کے نشانات ہیں کتنے روشن تابعِ حکم ہے خورشیدِ منور تیرا آمدِ صبح کا جب دیتی ہے پیغام صبا ذکر ہوتا ہے گلی کوچہ میں گھر گھر تیرا ثبت ہے جس پہ ابراہیم ...
اگست 2014
ہر اک آغاز سے پہلے لکھوں اسم علم تیرا سہارا چاہتا ہے اے خدا میرا قلم تیرا تو اپنی ذات میں واحد ہر اک ذرہ ترا شاہد عیاں ہے وسعت آفاق میں نور اتم تیرا نہیں ہے ابتدا تیری نہ کوئی انتہا تیری تری ہر شان یکتا ہے نمایاں ہے کرم تیرا م...
نومبر 2014
یہاں بھی تو وہاں بھی تو زمیں تیری تیری فلک تیرا کہیں ہم نے پتہ پایا نہ ہر گز آج تک تیرا صفات و ذات میں یکتا ہے تو اے واحد مطلق نہ کوئی تیرا ثانی کوئی مشترک تیرا جمال احمد و یوسف کو رونق تو نے بخشی ہے ملاحت تجھ سے شیریں حسن شیری...
دسمبر 2014
جو بھی ممکن ہیں اور جو ہیں نا ممکنات منحصر اس کی مرضی پہ ہر ایک بات ساری تعریفوں کی مستحق ایک ذات جس نے تخلیق کی ہے یہ کُل کائنات ساری تنظیم و تقویم و تنصیبات ...
جنوری 2013
وہ بخشتا ہے گناہ عظیم بھی لیکن ہماری چھوٹی سی نیکی بھی سنبھال رکھتا ہے ہم اسے بھول جاتے ہیں روشنی میں وہ تاریکی میں بھی خیال رکھتا ہے جو کبھی دیر سے لوٹوں تو میری ماں کی طرح وہ میرا رزق کا حصہ نکال رکھتا ہے گھروں میں جن ...