میری سوچ اور ادراک سے ماورا
جس کی قدرت کی کوئی نہیں انتہا
میرا معبود بھی اور مسجود بھی
خلوتیں جلوتیں میری اس پر عیاں
سب سے بڑھ کر وہی ایک ہے مہرباں
وہ کہ شاہد بھی ہے اور مشھود بھی
ظلمتوں میں اسی نے اجالا کیا
مجھ کو اب تک اسی نے ہے پالا کیا
وہ تمنا مری اور مقصود بھی
غفلتوں میں کٹی زندگانی مری
کتنی بے کار ہے یہ جوانی مری
میں کہ سنبھلا نہیں وقت موجود بھی
اس کی رحمت کا ، تنشیط سایا رہا
نور توحید سے جگمگایا رہا
ورنہ میں خاک ہوں اور محدود بھی