اپنی اونچی شان کا ، ہے مظہر سائیں
تُو سب سے اعلیٰ ہے ، تُو برتر سائیں
تیری رحمت ، ہر تاریکی دور کرے
تیرا خاور ہے ، تیرے اختر سائیں
تُو خالق ہے ، گلشن اور صحراؤں کا
تُو مالک ہے ، تیرے بحر و بر سائیں
ہر سو پھیلے سایے ، نا امیدی کے
میری آس کا دیپک ، روشن کر سائیں
کون سا در ہے تیری چوکھٹ سے بڑھ کر
اس در پر ، سجتا ہے میرا سر سائیں
جب حافظ ہے ، تیری رحمت کا گھیرا
کیسا خوف جہاں کا ، کیسا ڈر سائیں
میری اجڑی جھوک بسے ، گر تو چاہے
میرے دل کی ، خالی جھولی بھر سائیں
میری بھی پرواز ، فلک تک ہو مولیٰ
مجھ کو بھی مل جائیں ، بال و پر سائیں
بس تیری رحمت کی طالب ہے نسریںؔ
کب اس کو درکار ہیں ، مال و زر سائیں