مئی 2010
کتنے خواب جگا دیتے ہیں بچے ، پھول ، پرندے گھر گلزار بنا دیتے ہیں بچے ، پھول ، پرندے وقت کی تپتی دھوپ سے بے کل آنکھوں کے صحر ا میں رنگ کئی لہرا دیتے ہیں بچے ، پھول ، پرندے اپنی ذات کی تنہائی کے افسردہ سناٹوں میں کیا کی...
جون 2010
عکس بکھر کے رہ گئے عشق وفا شعار کے توڑ کے اس نے رکھ دیے آئینے اعتبار کے ایک صدا کی سمت میں چلتی رہی فسوں زدہ دشت سفر میں کون تھا چھپ گیا جو پکار کے تجھ سے سوا ہے دلربا ترے خیا ل کا طلسم وصل سے بھی ہیں قیمتی لمحے یہ ...
ایک آرزو دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یارب کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو شورش سے بھاگتا ہوں ، دل ڈھونڈتا ہے میرا ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو مرتا ہوں خامشی پر ، یہ آرزو ہے میری دامن میں کوہ کے اک ...
تو بنا کے پھر سے بگاڑ دے ،مجھے چاک سے نہ اتارنا رہوں کوزہ گر ترے سامنے، مجھے چاک سے نہ اتارنا تری چاک کی سب ہی گردشیں میر ی آب و گل میں اتر گئیں میرے پاؤں ڈوری سے کاٹ کے ،مجھے چاک سے نہ اتارنا مجھے رکتا دیکھ کر کرب میں ،...
خلا کی تسخیر نے کئی اور در ذہنوں میں وا کیے ہیں زمیں سب کچھ ہے کے تصور میں ایک رخنہ سا پڑ گیا ہے نگاہ سے ماورا شواہد،یہ چاند تارے ، فلک سپارے نئے جہاں کی بشارتوں کے ہیں پیش خیمہ اور آدمی اس کا حیرتی ہے وہ پھیل کر کائنات بننے ک...
مجھے تو نے جو بھی ہنر دیا ، بکمال حسن عطا دیا مرے دل کو حب رسول دی میرے لب کو ذوق نوا دیا تری جلوہ گاہ جمال میں مرا ذوق دید نکھر گیا تری ضو فشانی حسن نے میری حیرتوں کو سجا دیا میں مدار جاں سے گزر سکا تو تری کشش کے طفیل س...
جولائی 2010
میرے آفِس والی گاڑی سات بج کر بیس مِنٹ پر راوی پُل کے اُوپر سے روز گزر کے جاتی ہے چند لمحوں کے اِس منظر میں اِتنا ہی بس جان پڑا ہے یہ جو عین بھنور کے اندر دریا بیچ اِک پیڑ کھڑا ہے میری طرح ہے جیون کے اِس پُل نیچے سے...
راتوں کو چلنے والے رہ جائیں تھک کے جس دم امید ان کی میرا ٹوٹا ہوا دیا ہو بجلی چمک کے ان کو کٹیا مری دکھا دے جب آسماں پہ ہر سو بادل گھرا ہوا ہو پھولوں کو آئے جس دم شبنم وضو کرانے رونا مرا وضو ہو ، نالہ مری دعا ہو ...
جنوری 2009
ذلت عجیب برسرِ محفل ملی اُسے تھے جس کو سرفرازی کے دعوے بڑے بڑے دیکھو اُسے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو دس نمبر پہ جوتے بھی دس نمبری پڑے لوگ خائف تھے دیکھیے کیا ہو اُس کا اعلیٰ مقام و منصب ہے سب کو حیرت بہت ہوئی جب بش ہنس کے ...
سدا رہے گی یہی روانی ،رواں ہے پانی بہاؤ اس کا ہے جاودانی، رواں ہے پانی سنو یہ آواز دْور کی لہر کی صدا ہے اْٹھاؤ لنگر کہ پھرسمندر بْلا رہا ہے عمرِ رواں بھی اِک دریا ہے اک دریا صحرا جیسا ہے عمرِ رواں ہے بہتا پا...
فروری 2009
دْور ہے وہ نیلگوں پانی کا منظر دور ہے وہ سمندر دور ہے دْوریوں پر لب کشا ہے اسکا ساحل دور تک رفتگاں کے دِل سمندر دْور ہیں جن کے اْفق آنکھ سے اوجھل ہیں وہ نیلاہٹیں سرگراں جن کے تمّوج میں کئی گرداب ہیں اِک جہانِ ...
سوچتے سوچتے دن گزر جائے گا دیکھتے دیکھتے رات ہو جائے گی شاعری اپنے کمرے میں سو جائے گی زندگی اپنے رستے پہ کھوجائے گی