عکس بکھر کے رہ گئے عشق وفا شعار کے
توڑ کے اس نے رکھ دیے آئینے اعتبار کے
ایک صدا کی سمت میں چلتی رہی فسوں زدہ
دشت سفر میں کون تھا چھپ گیا جو پکار کے
تجھ سے سوا ہے دلربا ترے خیا ل کا طلسم
وصل سے بھی ہیں قیمتی لمحے یہ انتظار کے
بازی عشق میں ہوئے ہم کو عجیب تجربے
ہارے کبھی ہیں جیت کر جیتے کبھی ہیں ہار کے
اس کی نگاہ صد ملال پوچھ رہی ہے یہ سوال
کچھ تو بتاؤ کیا ملا دل سے ہمیں اتار کے