خلا کی تسخیر نے کئی اور در ذہنوں میں وا کیے ہیں

مصنف : ادیب سہیل

سلسلہ : نظم

شمارہ : جون 2010

 

خلا کی تسخیر نے کئی اور در ذہنوں میں وا کیے ہیں
زمیں سب کچھ ہے کے تصور میں ایک رخنہ سا پڑ گیا ہے 
نگاہ سے ماورا شواہد،یہ چاند تارے ، فلک سپارے
نئے جہاں کی بشارتوں کے ہیں پیش خیمہ
اور آدمی اس کا حیرتی ہے
وہ پھیل کر کائنات بننے کے خواب سے بھی ہوا ہے خائف
وہ بے یقینی کے دائرے میں سمٹ رہا ہے 
وہ کتنے نادیدہ اور مفروضہ دہشتوں میں گھرا ہو ا ہے 
شعو ر نامعتبر کے نرغے میں سانس لیتا ہے 
سہم ناکی میں جی رہا ہے
اس آدمی کو کوئی بتائے
ترا علاقہ ہے جس قبیلے سے
اس قبیلے میں وہ بھی اک شخص محترم تھا
زمیں سے افلاک کے سفر میں
جو ان مقامات سے گزرا
جہاں رسائی سے پر فرشتوں کے جل اٹھتے تھے
وہ معتبر شخص 
زمیں سے افلاک کے سفر میں بھی آدمی تھا
فلک سے روئے زمیں پہ جب لوٹ کر آیا تو آدمی تھا
وہ شخص معراج آدمی تھا
ابد ابد تک یہ کائنات اس کے سب مظاہر
تصرف آدمی کی خاطر پرے جمائے کھڑے رہیں گے