کتنے خواب جگا دیتے ہیں بچے ، پھول ، پرندے
گھر گلزار بنا دیتے ہیں بچے ، پھول ، پرندے
وقت کی تپتی دھوپ سے بے کل آنکھوں کے صحر ا میں
رنگ کئی لہرا دیتے ہیں بچے ، پھول ، پرندے
اپنی ذات کی تنہائی کے افسردہ سناٹوں میں
کیا کیا سر بکھر ا دیتے ہیں بچے ، پھول ، پرندے
اپنی مہک چہک سے اکثر پہلی کرن کے ساتھ
نیند سے مجھ کو اٹھا دیتے ہیں بچے ، پھول ، پرندے
شبی غموں کے بوجھ سے تھک کر ہمت ہارنے والوں کی
ٹوٹی آس بندھا دیتے ہیں بچے ، پھول ، پرندے