تو بنا کے پھر سے بگاڑ دے ،مجھے چاک سے نہ اتارنا
رہوں کوزہ گر ترے سامنے، مجھے چاک سے نہ اتارنا
تری چاک کی سب ہی گردشیں میر ی آب و گل میں اتر گئیں
میرے پاؤں ڈوری سے کاٹ کے ،مجھے چاک سے نہ اتارنا
مجھے رکتا دیکھ کر کرب میں ، کہیں وہ بھی رقص نہ چھوڑ دے
کسی گر د باد کے سامنے ، مجھے چاک سے نہ اتارنا
تری انگلیاں میرے جسم میں یوں ہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزہ گر میری مان لے ،مجھے چاک سے نہ اتارنا
تیرا زعم فن بھی عزیز ہے ، بڑے شوق سے توسنوار لے
میرے پیچ و خم میرے زاویے ، مجھے چاک سے نہ اتارنا
تیرا گیلا ہاتھ جو ہٹ گیا ، میرے بھیگے بھیگے وجود سے
مجھے ڈھانپ لیناہے آگ نے ،مجھے چاک سے نہ اتارنا