راتوں کو چلنے والے رہ جائیں تھک کے جس دم

مصنف : مفکرِ پاکستان حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ

سلسلہ : نظم

شمارہ : جولائی 2010

 

راتوں کو چلنے والے رہ جائیں تھک کے جس دم 
امید ان کی میرا ٹوٹا ہوا دیا ہو 

 

بجلی چمک کے ان کو کٹیا مری دکھا دے 
جب آسماں پہ ہر سو بادل گھرا ہوا ہو 

 

پھولوں کو آئے جس دم شبنم وضو کرانے 
رونا مرا وضو ہو ، نالہ مری دعا ہو 

 

اس خامشی میں جائیں اتنے بلند نالے 
تاروں کے قافلے کو میری صدا درا ہو 

 

ہر دردمند دل کو رونا مرا رلا دے 
بے ہوش جو پڑے ہیں ، شاید انھیں جگا دے
٭٭٭
رات مچھر نے کہہ دیا مجھ سے 
ماجرا اپنی ناتمامی کا 

 

مجھ کو دیتے ہیں ایک بوند لہو 
صلہ شب بھر کی تشنہ کامی کا 

 

اور یہ بسوہ دار، بے زحمت 
پی گیا سب لہو اسامی کا 
٭٭٭