اپریل 2005
ہمارے خیال میں پنجالی زبان اپنی فصاحت و بلاغت اور حسنِ تراکیب میں اردو سے کہیں آگے ہے۔ افسوس ہے کہ اسے اس کا صحیح مقام نہیں مل رہا ۔ پنجابی زبان کی ترویج کے سلسلے میں ہم پنجابی اد ب سے بھی ایک انتخاب کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔ اسی ضمن میں محترم راش...
اے میرے سوہنے رب یہ جو دنیا ہے نا تیری مجھے بلاتی ہے اپنی طرف تیری جانب چلوں تو کھینچ لے جاتی ہے اپنی طرف جو پیارے لوگ ہیں ،چہار سو میرے یہ جو بہار رنگ ہیں، ہر سو تونے بکھیرے مجھے مدہوش رکھتے ہیں یہ جو مری ذات کا غرور...
مئی 2005
سوئے حرم کے آرٹ ایڈیٹر جناب طارق عزیز کے اپنے پہلے فرزند کی وفات پر تاثرات۔ یہ تاثرات ایک باپ کے تاثرات ہیں جسے بڑ ی دعاؤں کے بعد بیٹا ملا تھا۔ اسے ایک باپ کی نظر سے ہی پڑھیے نہ کہ ایک ماہر فن یا نقاد کی نظر سے۔ انہیں شفقت پدری کے ترازو میں ت...
نہ کسی کی آنکھ کا نو ر ہوں ، نہ کسی کے دل کا قرا ر ہوں جو کسی کے کام نہ آ سکے میں وہ ایک مشتِ غبار ہوں مر ا رنگ روپ بگڑ گیا ، مرا یار مجھ سے بچھڑ گیا جو چمن خزاں سے اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں پے فاتحہ کوئی آئے کیوں ...
یہ ہجر کیا، یہ وصال کیا ؟ محبتوں کو آیا یہ زوال کیا ؟ زندگی پر کیف تھی ان کے سوا چاہتوں نے کر دیا حال کیا ؟ ان راہگزاروں پہ کشاں کشاں چلا اب دل کی اجڑی بستی پر ملال کیا اک جمال یار ہی گر نہ ہوا نصیب ...
جولائی 2005
بانگ دہل کہہ دو کہ اللہ ایک ہے بے نیاز اس کو جو سمجھے بندہ وہی نیک ہے کوئی نہیں پیدا ہوا اس ذات سے نہ وہ خود پیدا ہوا مخلوقات سے شان اونچی ہے اس کی کوئی بھی ہم سر نہیں وہ تنہا ہے ہمیشہ کوئی بھی برابر نہیں نہی...
اکتوبر 2005
لیلۃ القد ر اور یوم آزادی ، اس حوالے سے شاعر کی آرزو پیش خدمت ہے وہ کہتے ہیں تجھے یہ جشن آزادی مبارک ہو میں کہتا ہوں کہ آزادی تو اک فصل بہاراں ہے وہ گلشن پہ چھاتی ہے تو گلشن اک حسیں انگڑائی لے کر جاگ اٹھتا ہے عنادل کے ترا...
نومبر 2005
زندگی رقص کر رہی تھی جہاں،اب وہاں موت کا ہے سناٹا جوفلک بوس تھے ، مکاں کل تک اب زمیں بوس ہو گئے سارے روشنی کھو گئی اندھیرے میں مقبروں میں مکاں ہوئے تبدیل اب کسی کو نہیں کسی کی خبر وہ جو بے حد حصار تھے مضبوط آج سارے حِصار ...
امی ذرا جلدی سے میرا بستہ دے دو مجھے اسکول جانا ہے کیوں بیٹے آج اتنی جلدی کیوں ہے امی کل رات کو پریاں آئی تھیں مجھے میٹھی میٹھی لوریاں سنائی تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ ہم تمہیں اپنے پروں پر بِٹھا کر آسمانوں کی سیر کو لے...
جو کام آسکے دوسروں کے ہے انساں رہے خودغرض تو فقط ایک حیواں وہی چاہیے دوسروں کیلیے بھی جو اپنے لیے چاہتا ہے اک انساں یہ نکتہ ہی سارے مسائل کا حل ہے یہ نکتہ ہے سارے مصائب کا درماں یہ نکتہ ہے ایثارو الفت کا...
ڈگمگاتے ہیں میرے پاؤں زمیں ہلتی ہے میرا بستہ میرے ہاتھوں سے گر جاتا ہے آسماں مجھ کو بلاتا ہے اکیلا ہی چلا جاؤں ، ماں
دسمبر 2005
سوچ رہا ہوں پچھلے سال اس لمحے دو سالوں کے ایسے ہی اک سنگم پر کیسے کیسے لوگ شریک محفل تھے کتنے ہیں جو آج یہاں موجود نہیں سوچ رہا ہوں اگلے سال اسی لمحے دو سالوں کے ایسے ہی اک سنگم پر جب لکھے گا کوئی نظم تو سوچے گا پچھلے سال کی آخر ی نظ...