نہ کسی کی آنکھ کا نو ر ہوں ، نہ کسی کے دل کا قرا ر ہوں

مصنف : بہادر شاہ ظفر

سلسلہ : نظم

شمارہ : مئی 2005

 

نہ کسی کی آنکھ کا نو ر ہوں ، نہ کسی کے دل کا قرا ر ہوں
جو کسی کے کام نہ آ سکے میں وہ ایک مشتِ غبار ہوں
 
مر ا رنگ روپ بگڑ گیا ، مرا یار مجھ سے بچھڑ گیا
جو چمن خزاں سے اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں
 
پے فاتحہ کوئی آئے کیوں ، کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی آ کے شمع جلائے کیوں ،میں وہ بے کسی کا مزار ہوں
 
میں نہیں ہوں نغمہ جانفزا مجھے سن کے کوئی کر ے گا کیا
میں بڑ ے بروگ کی ہوں صدا میں بڑ ے دکھی کی پکار ہوں