آواز دوست


مضامین

            وہ سائیکل پر کپڑا رکھ کر گلی گلی بیچا کرتاتھا۔پانچ بچوں اوربوڑھے ماں باپ کابوجھ تنہا اسی کے کندھوں پر تھا۔ماں باپ کی خدمت اوربچوں کی پرورش میں وہ حسب استطاعت کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہ کرتا مگر پھر بھی حالات انتہائی کٹھن تھے ۔اس سب کے باو...


            علی الصبح فون کی گھنٹی بجی۔فون اٹھایا تو ایک عزیز دوست عبدالرحمن صاحب فرما رہے تھے کہ آج عصر کی نماز فلاں مسجد میں ان کے ساتھ پڑھوں۔ حکم کی تعمیل میں وقتِ عصر ان کی خدمت میں پہنچاتو بہت خوش ہوئے اور ایک صاحب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ...


            وہ بیک وقت گاؤں کاچودھری بھی تھا اور بڑا بدمعاش بھی۔ نہ چاہتے ہوئے بھی اسے سلام کرنا لوگو ں کی مجبوری تھی ۔وہ اور اس کے کارندے اس بات کو خاص طور پر نوٹ کرتے تھے کہ کون سر اٹھا کر چلتا ہے اٹھے سروں کو جھکانا بلکہ سروں کی فصل کاشت کرنا ا...


            انور کے والد کو بیمار ہوئے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہونے کو تھا۔ آج ان کی پوری رات کراہتے ہوئے گزری تھی۔ کھانسی کا دورہ تو ان کے لیے خاص طور پر بہت تکلیف دہ ہوا کرتا تھا کہ اس میں بعض اوقات سانس بھی رکتی ہوئی محسوس ہوتی تھی اورآج شب یہ دو...


 ‘‘شالا مسافر کوئی نہ تھیوے’’ ‘‘مائیں نی میں کینوں آکھاں درد وچھوڑے دا’’ پہلا منظر              یہ ابو ظبی کے ایک بڑے انگلش میڈیم سکول کا ٹیچر ز ہاسٹل ہے ۔اسوقت پاکستان میں صبح کے سات اور ابو ظبی میں چھ بجے ہیں ۔کچھ ٹیچر نماز ادا کر چکے ہ...


کلاس روم میں چالیس کے قریب بچے حفظ کر رہے تھے۔ لاہور کے ایک بڑے مدرسے کے اس کلاس روم میں، میں ایک استادمحترم سے ملنے کی غرض سے پہنچا تھا استاد صاحب نے چند بچوں کا تعارف کروایا کہ یہ ‘‘ الف ’’ صاحب کا بیٹا ہے ، یہ ‘‘جیم’’ صاحب کا بیٹا ہے ، یہ ‘‘س’’...


             پچھلے انسٹھ برسوں کی طرح حالیہ یوم آزادی کا سورج بھی یہی سوال لے کر طلوع ہو رہا ہے کہ وہ کون سی صبح تھی جس کی امید میں چلتے، ہمارے بوڑھے ، ہمارے بچے تیرہ وتار شب میں کھو گئے ۔ وہ کون سی سرزمین تھی جس کے لیے لاکھوں لاشے گمنام قبروں ، ا...


            اللہ کے فضل و کرم اور اس کی بے پایاں عنایت و رحمت سے سوئے حرم اپنے سفر کے تیسرے سال میں داخل ہور ہاہے۔ ہم اپنے کریم رب کے بے انتہا شکر گزار ہیں کہ جس نے ہمیں اس تعلیمی ، اصلاحی و دعوتی مشن کے اجراکی او ر آگے بڑھانے کی توفیق بخشی۔یقینا ...


            گورے رنگ ،ستواں ناک، چوڑی پیشانی ،مخروطی انگلیوں،اورغزال چشم والے ننھے فرشتے کی عمر ابھی بارہ گھنٹے سے زائد نہ تھی اور میں اسے اپنے بازؤوں پہ اٹھائے تیزی سے سروسز ہسپتال( لاہور) کی سیڑھیاں چڑھ رہا تھا۔سیڑھیاں چڑھتے چڑھتے مجھے یوں محسوس...


            وطن عزیز کو دنیا ایک اسلامی ریاست کے طو رپر جانتی ہے اورویسے بھی یہاں کی اٹھانوے فیصد آبادی چونکہ مسلمان ہے اس لیے مقتدر قوتیں ہر دورمیں، مروتاً ہی سہی ، اسلامیات کے مضمون کو شامل نصاب کر تی رہی ہیں۔اسی طرح اسلامیات کی‘ لا زوال اہمیت’ ...


            قوموں کے عروج و زوال کی کہانی دلچسپ بھی ہے اور عبرت انگیز بھی جب کوئی قوم بام عروج پر پہنچتی ہے تو پھر ہر راستہ اسی کے کوچے سے ہو کر گزرنے لگتا ہے اورکمزور اقوام انفرادی اور اجتماعی ہر معاملے میں طاقتور قوم کی طرف چاہتے یا نہ چاہتے ہوئ...


 ‘‘بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل’’             ستمبر ۲۰۰۴ میں جب ہم سوئے حرم کا آغاز کر رہے تھے توہمار ا خیال یہ تھا کہ اس وضاحت کی چنداں ضرورت نہیں ہو گی کہ سوئے حرم کیا ہے ؟ اس کے مقاصد کیا ہیں اور اس کارخ کس طر ف ہو گا کیونکہ ہم سمجھت...