جون 2008
عزم راسخ ہو تو سیلاب بھی ٹل جاتے ہیں مستعد شخص کے حالات بدل جاتے ہیں عمر بھر دل میں کھٹکتے ہیں جو کانٹوں کی طرح وہی سائے ہی تو جسموں کو نگل جاتے ہیں کھیت پکتے نہیں سورج کی حرارت سے مگر دل کی آہوں سے تو پتھر بھی پگھل ...
جولائی 2008
میرے بھی دل میں یہ حسرت ہے ایک مدت سے کہ میں بھی لپٹ کے روؤں نبیؐ کی تربت سے سناؤں اتنے قصیدے شہ دو عالمؐ کو خطیب منبر دل کو رسولؐ اعظم کو کہ زندگانی کی شام ہو جائے یہ عمر یوں ہی تمام ہو جائے
اگست 2008
مری کمر پہ شرافت کی کوئی لاش نہیں اِسی لیے تو مری ذات پاش پاش نہیں تمام عمر گھسیٹا گیا ہوں کانٹوں پر یہ اور بات بدن پر کوئی خراش نہیں شعورِ کرب کے اظہار کا وسیلہ ہے سخن حرم ہے مرا، ذریعہ معاش نہیں میں خار زارِ محبت کو چھوڑ آیا...
مئی 2007
جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں مدینے کے گلی کوچے برابر یاد آتے ہیں جو لگتا ہے کوئی کنکر بدن پر دین کی خاطر تو دل کو وادی طائف کے پتھر یاد آتے ہیں فضاؤں میں اگر کوئی پرندہ رقص کرتا ہے تو آنکھوں کو مدینے کے کبوتر...
اگست 2007
مرے دل کا نہاں خانہ ابھی تک چمک رہاہے تری چاہتوں کا ہی نور ہے جو چھلک رہا ہے جو دھواں سا نکلتا ہے مرے سینے سے ہمیشہ غم امت مرحوم اس میں ازل سے پک رہا ہے کبھی تو مجھے بھی لے ہی جائے گا ترے مدینے وہ جو آسماں پر بیٹھا م...
جنوری 2006
اللہ ترے در کا یہ ادنیٰ سا بھکاری زہرابِ غمِ زیست جو پیتا ہے دما دم ہر درد کے درماں کا سوالی ہے تجھی سے رکھتا ہے یہ نخچیر ترے ذکر کا مرہم دنیا تری چوکھٹ سے اٹھانے پہ تلی ہے رکھتی ہے روا جورو ستم مجھ پہ جو پیہم ...
جنوری 2005
تجھ کو پانے کی تمنا نے سمجھائے رستے جب بھی الجھے ہیں مرے ذوقِ سفر سے رستے منزلیں عزمِ مصمّم پہ فدا ہوتی ہیں میں بھٹکتا تو مجھے راہ دکھاتے رستے سادگی دیکھ کے منزل کے تمنّائی کی قریہ قریہ لیے پھرتے رہے اندھے رستے ...
فروری 2005
آتا ہے سکوں دل کو میسّر ترے گھر میں سب اعلٰے وادنٰے ہیں برابر ترے گھر میں رہتی نہیں غربت کی شکایت اسے ہر گز ہوجاتا ہے آباد جو بے گھر ترے گھر میں لیتے ہیں اسے تھام وہیں بڑھ کے فرشتے کھاتا ہے جو معمولی سی ٹھوکر ترے...
مارچ 2005
حمد کرتا ہوں باوضو تیری روز پڑھتا ہوں گفتگو تیری اے جمال جہان کے خالق ہے نگاہوں کو جستجو تیری ماسوا تیرے کون ہے قیوم ہے سوا سب سے آبرو تیری رنگ پھیلے ہیں باغ میں تیرے خار زاروں میں بھی ہے بوُ تیری ب...
دسمبر 2005
سوچ رہا ہوں پچھلے سال اس لمحے دو سالوں کے ایسے ہی اک سنگم پر کیسے کیسے لوگ شریک محفل تھے کتنے ہیں جو آج یہاں موجود نہیں سوچ رہا ہوں اگلے سال اسی لمحے دو سالوں کے ایسے ہی اک سنگم پر جب لکھے گا کوئی نظم تو سوچے گا پچھلے سال کی آخر ی نظ...
ستمبر 2004
خزاں کی رُت میں بھی خشک شاخوں پہ موسم ِ گل کے پھول رکھنا گناہ گاروں پہ روز ِمحشر بھی رحمتوں کا نزول رکھنا قدم تمہار ے بہک نہ جائیں نئے زمانے کی روشنی میں مسافرانِ عدم نظر میں نقوشِ پائے رسولؐ رکھنا خلوصِ دل سے ہے دوجہاں ...
اکتوبر 2004
اک بار اُس کو دیکھ ذرا تو پکار کے رکھ دے گا تیرے دل سے ہر اک بوجھ اتار کے خود اپنے منکروں کی بھی کرتا ہے پرورش ‘‘دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے’’ شوقِ وصال دل میں لئے سرعتوں کے ساتھ اوراق الٹ رہا ہوں کتابِ نہار ک...