مری کمر پہ شرافت کی کوئی لاش نہیں
اِسی لیے تو مری ذات پاش پاش نہیں
تمام عمر گھسیٹا گیا ہوں کانٹوں پر
یہ اور بات بدن پر کوئی خراش نہیں
شعورِ کرب کے اظہار کا وسیلہ ہے
سخن حرم ہے مرا، ذریعہ معاش نہیں
میں خار زارِ محبت کو چھوڑ آیا ہوں
مجھے کسی بھی سہارے کی اب تلاش نہیں
عجب نہیں کہ گریزاں ہیں گلبدن مجھ سے
کہ بت شکن ہوں میں ازہرؔ صنم تراش نہیں