اکتوبر 2004
خزاں کی رُت میں بھی خشک شاخوں پہ موسم ِ گل کے پھول رکھنا گناہ گاروں پہ روزِ محشر بھی رحمتوں کا نزول رکھنا قدم تمہار ے بہک نہ جائیں نئے زمانے کی روشنی میں مسافرانِ عدم نظر میں نقوشِ پائے رسولؐ رکھنا خلوصِ دل سے ہے دوجہاں ...
مرا نصیب ہوئیں تلخیاں زمانے کی کسی نے خوب سزا دی ہے مسکرانے کی مرے خدا مجھے طارق کا حوصلہ ہو عطا ضرورت آن پڑی کشتیاں جلانے کی میں دیکھتا ہوں ہراک سمت پنچھیوں کے ہجوم الہٰی خیر ہو صیّاد کے گھرانے کی قدم قدم پہ...
اپنے ہاتھوں سے جو میں نے گھرکے دروازے پہ اپنے لٹکائی ہے شوق سے اپنے نام کی تختی راہنما ہے میرے ملنے والوں کی لیکن موت جو ناگن بن کر ڈس لیتی ہے انساں کو مجھ کو بھی تو ڈس لے گی کل جب میں اس دنیا سے اٹھ جاؤں گا میرا ملنے ...
ستمبر 2004
کسے خبر تھی کہ آنے والی رتوں کاہر پل اداس ہوگا دلوں میں شعلے مگر بدن پرمنافقت کا لباس ہوگا ہوس شرارے خلوص محلوں کو راکھ کرنے پہ تل گئے ہیں نہ بچ سکے گا کوئی سلامت مگر جو آدم شناس ہوگا وہ ابرو باراں کی وحشتیں ہوں کہ ...
نومبر 2004
موسموں کی گرد ہونٹوں پرجمی رہ جائے گی لب ہلے بھی توصداؤں کی کمی رہ جائے گی رفتہ رفتہ ماند پڑ جائے گی آنکھوں کی چمک زرد رخساروں پہ اشکوں کی نمی رہ جائے گی پھول زلفوں میں سجیں یا قبر کی زینت بنیں شاخساروں پر خزاں کی برہ...
دسمبر 2004
دوسالوں کے سنگم پر میں جانے کیا کیا سوچ رہا ہوں پچھلے سال بھی ایسی ہی اک سرد دسمبر کی شب تھی جب دو سالوں کے سنگم پر میں جانے کیا کیا سوچ رہا تھا سوچ رہا تھا وقت کا پنچھی ماہ وسال کے پنکھ لگا کر اپنی ایک مخصوص ڈگر پر...
کٹے گی اک نہ اک دن یہ شبِ غم دیکھتے رہنا خوشی کے ساز سے نکلیں گے سر گم دیکھتے رہنا قبولے گا خطا اپنی کبھی دل کی عدالت میں بنے گا ایک دن انسان یہ آدم دیکھتے رہنا وہ جس کے دم سے زخموں نے بہار جاوداں پائی ہمیں سے مانگن...
ستمبر 2007
اللہ ایک بار اس کو دیکھ ذرا تو پکار کے رکھ دے گا تیرے دل سے ہر اک بوجھ اتار کے خود اپنے منکروں کی بھی کرتا ہے پرورش ‘‘دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے’’ ٭٭٭ اللہ تیرے در کا یہ ادنیٰ سا بھکاری زہراب غم زیست جو پیتا ...