اذکار ازہر خان درانی


مضامین

  خزاں کی رُت میں بھی خشک شاخوں پہ موسم ِ گل کے پھول رکھنا گناہ گاروں پہ روزِ محشر بھی رحمتوں کا نزول رکھنا   قدم تمہار ے بہک نہ جائیں نئے زمانے کی روشنی میں مسافرانِ عدم نظر میں نقوشِ پائے رسولؐ رکھنا   خلوصِ دل سے ہے دوجہاں ...


  مرا نصیب ہوئیں تلخیاں زمانے کی  کسی نے خوب سزا دی ہے مسکرانے کی   مرے خدا مجھے طارق کا حوصلہ ہو عطا ضرورت آن پڑی کشتیاں جلانے کی   میں دیکھتا ہوں ہراک سمت پنچھیوں کے ہجوم الہٰی خیر ہو صیّاد کے گھرانے کی   قدم قدم پہ...


  اپنے ہاتھوں سے جو میں نے گھرکے دروازے پہ اپنے لٹکائی ہے شوق سے اپنے نام کی تختی راہنما ہے میرے ملنے والوں کی لیکن موت جو ناگن بن کر ڈس لیتی ہے انساں کو مجھ کو بھی تو ڈس لے گی کل جب میں اس دنیا سے اٹھ جاؤں گا میرا ملنے ...


    کسے خبر تھی کہ آنے والی رتوں کاہر پل اداس ہوگا دلوں میں شعلے مگر بدن پرمنافقت کا لباس ہوگا   ہوس شرارے خلوص محلوں کو راکھ کرنے پہ تل گئے ہیں نہ بچ سکے گا کوئی سلامت مگر جو آدم شناس ہوگا   وہ ابرو باراں کی وحشتیں ہوں کہ ...


  موسموں کی گرد ہونٹوں پرجمی رہ جائے گی لب ہلے بھی توصداؤں کی کمی رہ جائے گی   رفتہ رفتہ ماند پڑ جائے گی آنکھوں کی چمک زرد رخساروں پہ اشکوں کی نمی رہ جائے گی   پھول زلفوں میں سجیں یا قبر کی زینت بنیں شاخساروں پر خزاں کی برہ...


  دوسالوں کے سنگم پر میں جانے کیا کیا سوچ رہا ہوں پچھلے سال بھی ایسی ہی اک سرد دسمبر کی شب تھی جب دو سالوں کے سنگم پر میں جانے کیا کیا سوچ رہا تھا  سوچ رہا تھا وقت کا پنچھی  ماہ وسال کے پنکھ لگا کر  اپنی ایک مخصوص ڈگر پر...


  کٹے گی اک نہ اک دن یہ شبِ غم دیکھتے رہنا  خوشی کے ساز سے نکلیں گے سر گم دیکھتے رہنا    قبولے گا خطا اپنی کبھی دل کی عدالت میں بنے گا ایک دن انسان یہ آدم دیکھتے رہنا   وہ جس کے دم سے زخموں نے بہار جاوداں پائی ہمیں سے مانگن...


اللہ ایک بار اس کو دیکھ ذرا تو پکار کے رکھ دے گا تیرے دل سے ہر اک بوجھ اتار کے   خود اپنے منکروں کی بھی کرتا ہے پرورش ‘‘دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے’’    ٭٭٭ اللہ تیرے در کا یہ ادنیٰ سا بھکاری زہراب غم زیست جو پیتا ...