غزل

مصنف : اذکار ازہر خان درانی

سلسلہ : شعر و ادب

شمارہ : اکتوبر 2004

 

مرا نصیب ہوئیں تلخیاں زمانے کی 
کسی نے خوب سزا دی ہے مسکرانے کی

 

مرے خدا مجھے طارق کا حوصلہ ہو عطا
ضرورت آن پڑی کشتیاں جلانے کی

 

میں دیکھتا ہوں ہراک سمت پنچھیوں کے ہجوم
الہٰی خیر ہو صیّاد کے گھرانے کی

 

قدم قدم پہ صلیبوں کے جال پھیلا دو
کہ سرکشوں کو تو عادت ہے سر اٹھانے کی

 

شریک ِ جرم نہ ہوتے تو مخُبری کرتے
ہمیں خبر ہے لٹیروں کے ہر ٹھکانے کی

 

ہزار ہاتھ گریباں تک آ گئے ازہر
ابھی تو بات چلی بھی نہ تھی زمانے کی