جولائی 2014
وہ باتیں تری وہ فسانے ترے شگفتہ شگفتہ بہانے ترے بس اک داغِ سجدہ مری کائنات جبینیں تری ، آستانے ترے بس اک زخمِ نظّارہ ، حصّہ مرا بہاریں تری ، آشیانے ترے فقیروں کا جمگھٹ گھڑی دو گھڑی شرابیں تری ، بادہ خانے ترے ضمیرِ صدف م...
فروری 2012
دوستوں کے نام یاد آنے لگے تلخ و شیریں جام یاد آنے لگے وقت جوں جوں رائگاں ہوتا گیا زندگی کو کام یاد آنے لگے خوبصورت تہمتیں چبھنے لگیں دل نشیں الزام یاد آنے لگے پھر خیال آتے ہی شام ہجر کا مرمریں اجسام یاد آنے...
مارچ 2012
میکدہ تھا ، چاندنی تھی ، میں نہ تھا اک مجسم بے خودی تھی ، میں نہ تھا عشق جب دم توڑتا تھا ، وہ نہ تھے موت جب سر دھن رہی تھی ، میں نہ تھا طور پر چھیڑا تھا جس نے آپ کو وہ میری دیوانگی تھی ، میں نہ تھا جس نے مہ پا...
ستمبر 2012
جو تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں تیری محفل میں بیٹھنے والے کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں پھول دامن میں چند رکھ لیجیے راستے میں فقیر ہوتے ہیں زندگی کے حسین ترکش میں کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں ...
اكتوبر2023
شعر و شاعری سليم احمد ،جاويد اختر ، عبدالحميد عدم،خالد احمد ، نصرت صديقی، ناصر كاظمی ، شہزاد احمد اسے سنبھال کے رکھو ، خزاں میں لو دے گی--یہ خاکِ لالہ و گل ہے، کہیں ٹھکانے لگے نا مرادانِ محبت کو حقارت سے نہ دیکھ--یہ بڑے لوگ ہیں، جینے کا ہ...