اللہ
ایک بار اس کو دیکھ ذرا تو پکار کے
رکھ دے گا تیرے دل سے ہر اک بوجھ اتار کے
خود اپنے منکروں کی بھی کرتا ہے پرورش
‘‘دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے’’
٭٭٭
اللہ تیرے در کا یہ ادنیٰ سا بھکاری
زہراب غم زیست جو پیتا ہے دما دم
ہر درد کے درماں کا سوالی ہے تجھی سے
رکھتا ہے یہ نخچیر ترے ذکر کا مرہم!
دنیا تیری چوکھٹ سے اٹھانے پہ تلی ہے!
رکھتی ہے روا جور و ستم مجھ پہ جو پیہم!
رنگینیء دنیا کے طلسمات کا طوفان!
اقدار کی زلفوں کو کہیں کر دے نہ برہم
نفرت کے شراروں کو گلابوں میں بدل دے
یا شاعر حساس کو پیغام اجل دے
(ازہر درانی)