جولائی 2014
تعلق یاد رکھتا ہوں نشانی یاد رکھتا ہوں کہاں ٹھہری کہاں گزری جوانی یاد رکھتا ہوں کسی کے ساتھ بیتا تلخ لمحہ بھول جاتا ہوں کسی کے یاد گزری رت سہانی یاد رکھتا ہوں مجھے محسوس ہوتا ہے سبھی کردار ہیں میرے اسی خاطر میں ساری ہی کہانی یاد رکھ...
اگست 2014
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائ...
دسمبر 2014
اْس سمت چلے ہو تو بس اتنا اْسے کہنا اب کوئی نہیں حرفِ تمنا اْسے کہنا اْس نے ہی کہا تھا تو یقیں میں نے کیا تھا اْمید پہ قائم ہے یہ دْنیا اْسے کہنا دْنیا تو کسی حال میں جینے نہیں دیتی چاہت نہیں ہوتی کبھی رسوا اْسے کہنا کچھ لوگ س...
مارچ 2013
کمالِ ضبط کو میں خود بھی تو آزماؤں گی میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی سپرد کر کے اسے چاندنی کے ہاتھوں میں میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا میں دل میں روؤں گی، آنکھوں میں مسکراؤں گی ...
فروری 2012
باہر کا دھن آتا جاتا اصل خزانہ گھر میں ھے ہر دھوپ میں جو مجھے سایہ دے وہ سچا سایہ گھر میں ھے پاتال کے دکھ وہ کیا جانیں جو سطح پہ ھیں ملنے والے ھیں ایک حوالہ دوست مرے اور ایک حوالہ گھر میں ھے مری عمر کے اک اک لمحے کو میں ...
مئی 2012
وہ دلاور جو سیہ شب کے شکاری نکلے وہ بھی چڑھتے ہوئے سورج کے پجاری نکلے سب کے ہونٹوں پہ مرے بعد ہیں باتیں میری میرے دشمن مرے لفظوں کے بھکاری نکلے ایک جنازہ اٹھا مقتل سے عجب شان کے ساتھ جیسے سج کر کسی فاتح کی سواری نکلے...
ستمبر 2012
جو تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں تیری محفل میں بیٹھنے والے کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں پھول دامن میں چند رکھ لیجیے راستے میں فقیر ہوتے ہیں زندگی کے حسین ترکش میں کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں ...
فروری 2011
حقیقتوں کا شناسا دکھائی دیتا ہے جو بھیڑ میں بھی اکیلا دکھائی ہے جو اپنے درد کا درماں نہ کر سکا اب تک تمہیں وہ شخص مسیحا دکھائی دیتا ہے ادا ہے کون سی اُس بے وفا ستم گر کی جو غیر ہو کر بھی اپنا دکھائی دیتا ہے جو...
جائیے بیٹھیے حکمرانوں کے بیچ آپ کیوں آ گئے ہم دیوانوں کے بیچ اور کیا ہے سیاست کے بازار میں کچھ کھلونے سجے ہیں دکانوں کے بیچ تھا جنہیں عشق کا حوصلہ اٹھ گئے تذکرے رہ گئے داستانوں کے بیچ عشق کے نام پر اور کیا ہو ...
فروری 2010
دل میں ایک لہر سی اٹھی ہے ابھی کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی شور برپا ہے خانہ دل میں کوئی دیوار سی گری ہے ابھی بھری دنیا میں جی نہیں لگتا جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی تو شریک سخن نہیں ہے تو کیا ہم سخن تیری خامشی ہے ابھی یاد کے بے...
دسمبر 2010
مرا نصیب ہوئیں تلخیاں زمانے کی کسی نے خوب سزا دی ہے مسکرانے کی مرے خدا مجھے طارق کا حوصلہ ہو عطا ضرورت آن پڑی کشتیاں جلانے کی میں دیکھتا ہوں ہراک سمت پنچھیوں کے ہجوم الہٰی خیر ہو صیّاد کے گھرانے کی قدم قدم پہ...
جون 2009
ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں تہمتیں، بدنامیاں ، رسوائیاں زندگی شاید اسی کا نام ہے دوریاں ، مجبوریاں ، تنہائیاں کیازمانے میں یوں ہی کٹتی ہے رات کروٹیں، بے تابیاں، انگڑائیاں کیا یہی ہوتی ہے شام انتظار آہٹیں، گھبراہٹیں، پرچھائیاں ...