نظم


مضامین

مت رو بچے رو رو کے ابھی تیری امی کی آنکھ لگی ہے مت رو بچے کچھ ہی پہلے تیرے ابا نے اپنے غم سے رخصت لی ہے مت رو بچے تیرے آنگن میں مردہ سورج نہلا کے گئے ہیں چندر ما دفنا کے گئے ہیں  


  وے پردیسیا تیریاں کاگ اڈاواں شگن مناواں   وگدی وا دے ترلے پاواں تری یاد پوے تے روواں   ترا ذکر کراں تاں ہساں کدھرے نہ پیندیاں دساں


چاند دیکھا تری آنکھوں میں نہ ہونٹوں پہ شفق ملتی جلتی ہے شب غم سے تری دید اب کے پھر سے بجھ جائیں گی شمعیں جو ہوا تیز چلی لا کے رکھو سر محفل کوئی خورشید اب کے ٭٭٭ پھر کوئی آیا دل زار نہیں، کوئی نہیں راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا ڈھل...


  انسان کا ہر عیب چھپا دیتی ہے کرسی بدھو کو بھی ذی شان بنا دیتی ہے کرسی   شب بھر میں یہ مفلس کو بنا دیتی ہے زردار سوئی ہوئی قسمت کو جگا دیتی ہے کرسی   گاؤں میں جو مشہور ہو ‘گلو’ کے لقب سے  اس شخص کو ‘گلیشیر’ بنا دیتی ہے کرس...


  میں مستقبل ہوں اپنی قوم کا  میں وہ جسے اپنی خبر نہیں    میں امید ہوں ایسے روشن کل کا  جس کے دیے میں تیل نہیں    ہمت ، خواب ، جذبہ ، جنون  کیا ہے جو کہ مجھ میں نہیں    منزل کا نام سنا ہے میں نے  پر راستے کا مجھ کو...


  سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے، تو وہ حملہ نہیں کرتا   سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں، بئے کے گھونسلے کا گندمی سایہ لرزتا ہے تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو پڑوسی مان لیتی ہیں   ہوا کے تی...


  جانے کیا سوچ کر جانے کیا دیکھ کر ہاتھ سے رکھ دیا آئینہ دیکھ کر   حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر   متن ہستی تو کچھ خاص مشکل نہ تھا عقل حیراں ہے حاشیہ دیکھ کر  


  یہ وطن تمہارا ہے تم ہو پاسباں اس کے  یہ چمن تمہارا ہے تم ہو نغمہ خواں اس کے    اس چمن کے پھولوں پر رنگ و آب تم سے ہے اس زمیں کاہر ذرہ آفتاب تم سے ہے   یہ فضا تمہاری ہے بحر و بر تمہارے ہیں کہکشاں کے یہ جادے تمہارے ہیں  ...


  اے خدا جب بھی تیرا آسمان دیکھتا ہوں اس میں بسا اک جہاں دیکھتا ہوں   نہ جانے کتنے ہی جہانوں کی سیر کرتا ہوں کھول کر جب تیرا قرآن دیکھتا ہوں   تیرے احسان کتنے ہیں بندوں پہ تیرے جب بھی سورہ رحمان دیکھتا ہوں   تو تو کہت...


  یہ سب نحس اور سعد مٹ جائیں گے  کسی دن یہ اعداد مٹ جائیں گے    بنائے ہوئے میرے سارے نقوش یقینا مرے بعدمٹ جائیں گے    تسلسل میں جاری رہے گی حیات مگر سارے افراد مٹ جائیں گے  ٭٭٭ وہ بھی ہیں جن کے شانوں پہ بھاری ہے زندگی...


  سفر کے بعد سفر پر سفر مقدر ہے  نکل پڑا تو میں لوٹا کبھی نہ گھر کی طرف   وہ جا چکاہے مجھے چھوڑ کر زمانہ ہوا نگاہ اٹھتی ہے کیوں اب بھی رہگزر کی طرف   تجھے میں بھول چکا تھا مگر اچانک کل شدید درد اٹھا سینے میں جگر کی طرف  ...


  گھر نوں چھیتی آ وے بیبیا اینج تے نہ تڑپا وے بیبا   سانوں چوٹھے لارے لا کے یاراں دے نال شام منا کے   باہروں پی کے باہروں کھا کے آ جاناں ایں رات لنگا کے   کج تے شرماں کھا وے بیبا گھر نوں چھیتی آ وے بیبا   تان...