نظم


مضامین

شعر و ادب اردو نظم اور سرائیکی غزل آندھی کھڑکی کھڑکے، سرکی سرکے، پھڑکے روشن دان ناکہ بندی کرتے کرتے سب گھر ریگستان جھاڑو جھاڑن موج منائیں اْن کا اپنا راج پیپا بیٹھا ڈھول بجائے کتھک ناچے چھاج درہم برہم سب تصویریں، طْرفہ تر احوال مرزا غالب ...


بہت دْور ایک گاؤں  بہت دور گاؤں ہے میرا  جہاں میرے بچپن کے جگنو  ابھی تک گھنے پیپلوں پر چمکتے ہیں  میری زباں سے گرے توتلے لفظ اب بھی  کئی سال سے غیرآباد گھر کی  پرانی، جھکی، آخری سانس لیتی ہوئی  سیڑھیوں پر پڑے ہیں  کہ جیسے خموشی کے سینے می...


  نظم  از  فقیر سائیں  ٭٭٭ شاعر کے بعض خیالات سے عدم اتفاق کے باوجودسوئے حرم ان کی یہ خوبصورت نظم شائع کر رہا ہے کیونکہ اس میں امت کی موجودہ حالت کے لیے ایک خوبصورت پیغام عمل ہے۔ حالات کاتقاضا ہے کہ ہم اسے ایک وقتی تدبیر کے طور پر اختیار کریں...


بہ بحر رَفتَم و گُفتَم بہ موجِ بیتابے ہمیشہ در طَلَب استی چہ مشکلے داری؟ ہزار لُولُوے لالاست در گریبانَت درونِ سینہ چو من گوھرِ دِلے داری؟  تَپید و از لَبِ ساحِل رَمید و ہیچ نَگُفت میں سمندر پر گیا اور بیتاب، بل کھاتی ہوئی لہر سے پوچھا، تُو ہمی...


یہ مری اَنا کی شکست ہے، نہ دوا کرو نہ دعا کرو جو کرو تو بس یہ کرم کرو مجھے میرے حال پہ چھوڑ دو   جو کسی کو کوئی ستائے گا تو گلہ بھی ہونٹوں تک آئے گا یہ تو اک اصول کی بات ہے، جو خفا ہے مجھ سے کوئی تو ہو   یہ فقط تمھارے سوال کا مرا مختصر س...


جانے گھر سے کوئی گیا ہے گھر سْونا سْونا لگتا ہے  گھر کے بچے بچے کا چہرہ اْترا اْترا لگتا ہے  ہم باہر سے گھر کیا لوٹے ہیں سب کو پرائے لگتے ہیں اب جو بھی ہم سے ملتا ہے کچھ روٹھا روٹھا لگتا ہے  یہ کس کو خبر تھی اس کو بھی دکھ دینے کے ڈھب آتے ہ...


وہ باتیں تری وہ فسانے ترے شگفتہ شگفتہ بہانے ترے   بس اک داغِ سجدہ مری کائنات جبینیں تری ، آستانے ترے   بس اک زخمِ نظّارہ ، حصّہ مرا بہاریں تری ، آشیانے ترے   فقیروں کا جمگھٹ گھڑی دو گھڑی شرابیں تری ، بادہ خانے ترے   ضمیرِ صدف م...


کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اْداس لوگو   گْزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں کِواڑ کھولو ، دئیے بْجھاؤ! اْداس لوگو   جو رات مقتل میں بال کھولے اْتر رہی تھی وہ رات کیسی رہی ، سناؤ! اْداس لوگو   ک...


یادمیں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں بھولنے والے، کبھی تجھ کو بھی یاد آتا ہوں میں   اک دھندلا سا تصور ہے کہ دل بھی تھا یہاں اب تو سینے میں فقط اک ٹیس سی پاتا ہوں میں    آرزؤں کا شباب اور مرگ حسرت ہائے ہائے جب بہار آئی گلستاں میں تو م...


یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے ساتھ چل موجِ صبا ہو جیسے   لوگ یوں دیکھ کر ہنس دیتے ہیں تو مجھے بھول گیا ہو جیسے   موت بھی آئی تو اس ناز کے ساتھ مجھ پہ احسان کیا ہو جیسے   ایسے انجان بنے بیٹھے ہو تم کو کچھ بھی نہ پتا ہو جیسے   ہچک...


خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو   یہاں جو پھول کھلے ، وہ کھلا رہے صدیوں یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو   یہاں جو سبزہ اْگے ، وہ ہمیشہ سبز رہے اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو   گھنی گھٹا...


ترے خیال سے لَو دے اٹھی ہے تنہائی  شبِ فراق ہے یا تیری جلوہ آرائی تو کس خیال میں ہے منزلوں کے شیدائی  اْنھیں بھی دیکھ جِنھیں راستے میں نیند آئی ٹھہر گئے ہیں سرِ راہ خاک اْڑانے کو  مسافروں کو نہ چھیڑ اے ہوائے صحرائی رہِ حیات میں ک...