یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے

مصنف : احسان دانش

سلسلہ : نظم

شمارہ : اگست 2014

یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے
ساتھ چل موجِ صبا ہو جیسے

 

لوگ یوں دیکھ کر ہنس دیتے ہیں
تو مجھے بھول گیا ہو جیسے

 

موت بھی آئی تو اس ناز کے ساتھ
مجھ پہ احسان کیا ہو جیسے

 

ایسے انجان بنے بیٹھے ہو
تم کو کچھ بھی نہ پتا ہو جیسے

 

ہچکیاں رات کو آتی ہی رہیں
تو نے پھر یاد کیا ہو جیسے

 

زندگی بیت رہی ہے دانش
اک بے جرم سزا ہو جیسے