نظم


مضامین

فیضِ رمضاں سے ہو گیا دو چند جاں نثاروں کا آپؐ سے پیوند   جو بھی احمدؐ کے نام لیوا ہیں حق کے جویا ہیں اور دانش مند   میرزا! تم فَریب خوردہ ہو وَحی جبریلؑ ہے یقینا بند   ٹیچی ٹیچی کی ‘مہربانی’ سے ہو گئے تم پیمبرِ پاژَند   قادیاں ...


انسان کو انسان بنا د یتی ہے عورت  گھر پیار کے پھولوں سے سجا دیتی ہے عورت    چھا جاتے ہیں جب چاروں طرف غم کے اندھیرے سو دیپ محبت کے جلا دیتی ہے عورت    ٹل جاتے ہیں چھائے ہوئے سب موت کی سائے  اس طور سے جینے کی دعا دیتی ہے عورت    خامو...


کون کہہ سکتا ہے کس کو کس قدر اچھا لگا ہر نظر کو میرا انداز نظر اچھا لگا   دیکھنے والوں نے دیکھے اونچے ایوانوں کے خواب میری آنکھوں کو میرا چھوٹا سا گھر اچھا لگا   منتظر ہیں دہر میں انساں کی عظمت کے طریق کوئی سجدے میں تو کوئی دار پر اچھا ...


  یہ بھی تو کسی ماں کا دلارا کوئی کوئی ہو گا اس قبر پہ بھی پھول چڑھا دے کوئی آکر   سوکھی ہیں بڑی دیر سے پلکوں کی زبانیں بس آج تو جی بھر کے رلا دے کو ئی آ کر   برسوں کی دعا پھرنہ کہیں خاک میں مل جائے یہ ابر بھی آندھی نہ اڑا ...


  کوئی حسرت بھی نہیں، کوئی تمنا بھی نہیں دل وہ آنسو جو کسی آنکھ سے چھلکا بھی نہیں   روٹھ کر بیٹھ گئی ہمت دشوار پسند راہ میں اب کوئی جلتا ہوا صحرا بھی نہیں   آگے کچھ لوگ ہمیں دیکھ کے ہنس دیتے تھے اب یہ عالم ہے ، کوئی دیکھنے ...


  گزرو نہ اس طرح کہ تماشا نہیں ہوں میں سمجھو کہ اب ہوں اور دوبارہ نہیں ہوں میں   تم نے بھی میرے ساتھ اٹھائے ہیں دکھ بہت خوش ہو ں کہ راہ شوق میں تنہا نہیں ہوں میں   پیچھے نہ بھاگ ، وقت کی ناشناس دھوپ سایوں کے درمیان ہوں ، سا...


  ہمیں کس طرح بھول جائے گی دنیا کہ ڈھونڈے سے ہم سا نہ پائے گی دنیا   قیامت کی دنیا میں ہے دل فریبی قیامت میں بھی یاد آئے گی دنیا   رلا دوں میں بہزاد دنیا کو خود ہی یہ مجھ کو بھلا کیا رلائے گی دنیا  


  ان سہمے ہوئے شہروں کی فضا کچھ کہتی ہے  کبھی تم بھی سنو، یہ دھرتی کچھ کہتی ہے   سب اپنے گھروں میں لمبی تان کے سوجاتے ہیں اور دورکہیں کوئل کی صدا کچھ کہتی ہے    جب رات کو تارے باری باری جاگتے ہیں کئی ڈوبے ہوئے تاروں کی ندا ...


  کوئی حسرت بھی نہیں ، کوئی تمنا بھی نہیں دل وہ آنسو جوکسی آنکھ سے چھلکا بھی نہیں   روٹھ کر بیٹھ گئی ہمت دشوار پسند راہ میں اب کوئی جلتا ہوا صحرا بھی نہیں   آگے کچھ لوگ ہمیں دیکھ کے ہنس دیتے تھے  اب یہ عالم ہے ، کوئی دیکھنے...


  خدا کو چھوڑ کر جھکتے ہو تم کیوں غیر کے آگے ازل سے آ رہی ہیں یہ صدائیں سوچتے رہنا   میرے ایقان کی منزل ،یا جوش جنوں ہے یہ قفس میں رہ کر بھی تازہ ہوا کا سوچتے رہنا   نظر میں آئنہ ہے اور پتھر سوچتے رہنا پس منظر ہمیں اک اور م...


  رنگ برنگے طوطے ہیں پنجرے میں یہ ہوتے ہیں   رات کو گھر میں آئے چور طوطوں نے کر ڈالا شور   سب گھر والے جاگ گئے چور وہاں سے بھاگ گئے


  کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا   ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا   کس لیے جیتے ہیں ہم کس کے لیے جیتے ہیں بارہا ایسے سوالات پہ رونا آیا   ...