اگست 2014
خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو یہاں جو پھول کھلے ، وہ کھلا رہے صدیوں یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو یہاں جو سبزہ اْگے ، وہ ہمیشہ سبز رہے اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو گھنی گھٹا...
جولائی 2013
قرآن مجید کے متعلق مجھے یہ واقعہ کبھی نہیں بھولے گا کہ ایک گاؤں میں ایک نوجوان کسی الزام میں پکڑا گیا۔ معاملے سے تھانے کو مطلع کرنے کی بجائے گاؤں کے ناموس کے نام پر معززین کی ایک پنچایت کے سامنے پیش کیا گیا تھا،----- پنچایت نے یہ اعلان کیا کہ اگر ...
فروری 2012
غربت اور نا آسودہ خواہشات کی کوکھ سے جنم لینے والی ایسی داستان جو ہمارے معاشرے میں مختلف ناموں ، مختلف شکلوں اورمختلف طریقوں سے ہر جگہ موجود ہے اْس کے قدموں کی آواز بالکل غیر متوازن تھی، مگر اْس کے عدم توازن میں بھی بڑا توازن تھا۔ آ...
مارچ 2012
جب منڈیروں پر پھدکتی ہوئی چڑیاں ایک دم بھرر سے فضا میں ابھرا جاتیں اور کھرلیوں کے قریب گٹھڑیاں بنے ہوئے بچھڑے اپنے لمبے لمبے کانوں کے آخری سرے ملا کر محرابیں سی بنا لیتے تو جھکی ہوئی دیواروں کے سائے میں بیٹھے ہوئے کسان مسکراتے اور خشک تمباکو کو ہت...
مئی 2012
لالہ تیج بھان انسپکٹر نے دفتر آبکاری میں ملتان کے چُنے ہوئے مخبروں سے میرا تعارف کرایا اور جب وہ زرد چہروں اور میلی آنکھوں کی اس قطار کے آخر میں پہنچے تو بولے: ‘‘یہ خادو ہے’’۔ سب مخبر متعارف ہونے کے بعد باہر چلے گئے اور اب ہمارے سامنے صرف خادو ...
جون 2012
برسوں سے میاں سیف الحق کا معمول تھا کہ ‘‘الصلوٰۃ خیر من النوم’’ کی آواز پر جاگتے اور نیلا رومال کندھے پر رکھ کر مسجد کی راہ لیتے اور ابھی صبح کی کلی پوری طرح چٹک نہ پاتی کہ صندل کی تسبیح پر استغفار کا ورد کرتے ہوئے گھر واپس آتے۔ تازہ اخبار کی آمد ...
ستمبر 2012
‘‘اور پھر شاہزادی نے تنگ آکر ہیرا چاٹ لیا’’۔ چھپر تلے کچھ دیر تک خاموشی رہی۔ زینو بچے کو گود میں لیے دودھ پلا رہی تھی۔ اس نے اوڑھنی کے نیچے ہی بچے کو دائیں سے بائیں گھمایا اور بولی: ‘‘رُک کیوں گئے؟ پھر کیا ہوا؟’’وریام زور سے ہنسا۔ ‘‘مزا آگیا کہ...
فروری 2011
محلے کی بڑی گلی کے موڑ پر تین چار تانگے ہر وقت موجود رہتے ہیں ،مگر اس روز میں موڑ پر آیا تو وہاں ایک بھی تانگہ نہیں تھا مجھے خاصی دور بھی جانا تھا اور جلد ی بھی پہنچنا تھا اس لیے تانگے کا انتظار کرنے لگا ۔تانگے تو بہت سے گزرے مگر سب لگ...
جولائی 2011
خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پر اترے وہ فصلِ گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو ...
مئی 2010
باپ کی محبت کی لازوال کہانی ہے کوئی ‘‘قاسمی’’ جو ان‘‘ بابانوروں’’ کی کہانی لکھے جنہوں نے ‘‘لال مسجد’’ کی کوکھ سے جنم لیا یا ان کی جو دن رات بم دھماکوں کی اوٹ سے پیدا ہو رہے ہیں۔ ‘‘کہاں چلے بابا نور؟’’ ایک بچے نے پوچھا۔ ‘‘بس بھئی۔ یہی ذرا ڈاک...
فروری 2009
جی چاہتا ہے فلک پہ جاؤں سورج کو غروب سے بچاؤں بس میرا جو چلے گردشوں پر دن کو بھی نہ چاند کو بجھاؤں میں چھوڑ کے سیدھے راستوں کو بھٹکی ہوئی نیکیاں کماؤں میں شب کے مسافروں کی خاطر مشعل نہ ملے تو گھر جلاؤں ...
مئی 2009
دنیا ہے ایک دشت تو گلزار آپؐ ہیں اس تیرگی میں مطلعٔ انوار آپؐ ہیں یہ بھی ہے سچ کہ آپؐ کی گفتار ہے جمیل یہ بھی ہے حق کہ صاحبِ کردار آپؐ ہیں ہو لاکھ آفتاب قیامت کی دھوپ تیز میرے لیے تو سایۂ دیوار آپؐ ہیں مجھ کو ...