قرآن مجید کے متعلق مجھے یہ واقعہ کبھی نہیں بھولے گا کہ ایک گاؤں میں ایک نوجوان کسی الزام میں پکڑا گیا۔ معاملے سے تھانے کو مطلع کرنے کی بجائے گاؤں کے ناموس کے نام پر معززین کی ایک پنچایت کے سامنے پیش کیا گیا تھا،----- پنچایت نے یہ اعلان کیا کہ اگر یہ نوجوان قرآنِ پاک پر ہاتھ رکھ کر کہہ دے کہ اس پر الزام غلط ہے تو یہ اپنا دعویٰ واپس لے لیا جائے گا۔ نوجوان نے بھی یہ دعوت قبول کر لی۔ قرآنِ مجید کا ایک نسخہ منگایا گیا اور جب نوجوان سے کہا گیا کہ وہ اْسے چھو کر قسم کھائے تو وہ ایک قدم آگے بڑھا بھی، مگر پھر جیسے سناٹے میں آ گیا۔ اس کے جسم پر رعشہ طاری ہو گیا۔ رنگ فق ہو گیا۔ ہونٹ کانپنے لگے اور آخر اس نے بچوں کی طرح بلک بلک کر روتے ہوئے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا۔