دنیا ہے ایک دشت تو گلزار آپؐ ہیں
اس تیرگی میں مطلعٔ انوار آپؐ ہیں
یہ بھی ہے سچ کہ آپؐ کی گفتار ہے جمیل
یہ بھی ہے حق کہ صاحبِ کردار آپؐ ہیں
ہو لاکھ آفتاب قیامت کی دھوپ تیز
میرے لیے تو سایۂ دیوار آپؐ ہیں
مجھ کو کسی سے حاجتِ چارہ گری نہیں
ہر غم مجھے عزیز کہ غمخوار آپؐ ہیں
ہے میرے لفظ لفظ میں گر حسن و دلکشی
اس کا یہ راز ہے، مرا معیار آپؐ ہیں
انسان مال و زر کے جنوں میں ہیں مبتلا
اس حشر میں ندیمؔ کو درکار آپؐ ہیں