خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو

 

یہاں جو پھول کھلے ، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

 

یہاں جو سبزہ اْگے ، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

 

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں سے بھی ، روئیدگی محال نہ ہو

 

خدا کرے۔۔۔۔۔کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو

 

ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوئی ملول نہ ہو ، کوئی خستہ حال نہ ہو

 

خدا کرے۔۔۔۔۔کہ مرے ایک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو ، زندگی وبال نہ ہو

 

خدا کرے۔۔۔۔۔کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو

 

!آمین ثم آمین