سید عمر فاران بخاری


مضامین

            ایک چھوٹے شہر کے چھوٹے اور غریب گھر میں پیدا ہونے والا بچہ کب بچپن سے گزر کر لڑکپن اور پھر کب نوجوانی اور وہاں سے پھر کب پختہ عمر کو پہنچتا ہے ، معلوم ہی نہیں ہو پاتا۔ سو میرے ساتھ بھی یہی ہوا۔ نجانے کب چپکے سے بچپن رخصت ہوا اور لڑکپن ...


             عید قربان کے بعد ہم پہلے دن ملے تو حسب معمول حالات حاضرہ پر بات چل نکلی لیکن مجھے اس کے کل اور آج میں ایک بہت بڑا فرق محسوس ہوا۔ وہ جس کی صحت پر کسی چیز سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا، وہ آج بھارتی طیاروں کیطرف سے پاکستانی فضائی حدود کی خل...


            بچے خدا کی نعمت ہیں ۔ بچے پھول کی مانند ہیں۔ بچے معصوم ہیں۔ بچے کورا کاغذ ہیں آپ جو چاہیں درج کر دیں…… بچے ہمارا کل ہیں۔ بچے ہمارا مستقبل ، ہماری عزت ، ہماری آبرو ، ہمارا بھرم ، ہماری خوشی، ہمارا بھروسہ ، ہمارا وقار …… یہ سب ہیں تو سب ...


            وہ ایک ازلی اداس اور خاموش شخصیت کا مالک تھا۔ وہ ہمیشہ سے تنہا تنہا رہنے والا تھا۔ وہ کبھی محفل نہ بن پایا۔ اس نے خود کو ہمیشہ تنہائی کے سپرد کیے رکھا ۔وہ بہت سیدھا سادا تھا۔ اس نے کبھی اخلاق سے عاری حرکت کرنے کی کوشش تک نہ کی تھی ۔ کب...


            وہ دونوں نہایت اچھے دوست تھے۔ ان کا تعلق کچھ ایسا پرانا اگر نہیں تو نیا بھی نہیں تھا۔ یہی کوئی لگ بھگ ڈیڑھ برس سے وہ اکٹھے تھے۔ یہ ڈیڑھ برس ہم میں سے بہت سوں کی زندگی کے بہترین ایام تھے کیونکہ ہم سب نے بلاشبہ اس ڈیڑھ برس کے دوران پڑھائ...


            بارہ برس بیت چلے، جب ہم نے پہلی بار سوات کی وادی جنت نظیر کو دیکھا تھا۔ تب سے لے کر آج تک یہ خواہش ہر برس گرمیوں کی چھٹیوں میں بار بار سر ابھارتی رہی کہ اس وادی کو پھر سے دیکھا جائے اوراب جب کہ اس برس اس خواہش کے پورا ہونے کے اسباب نظر...


فلسفے کا استاد کلاس میں پہنچا تو اس کے ہاتھ میں کچھ پیکٹ تھے اور ایک بڑا گلاس ۔ اس نے آتے ہی کچھ کہے بغیر گلاس کو میز پر رکھا اوراسے چھوٹی چھوٹی گیندوں سے بھر دیا۔ پھر اس نے طلبا سے پوچھا کہ کیا گلاس بھر گیا ہے۔طلبا نے کہا ،جی ہاں یقینا بھر گیا ہے...


بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم اس گھڑی میں ہم جی رہے ہیں مگر اگلی کسی گھڑی ہمیں مرجانا ہے۔ جس طرح یہ جینا سدا کا جینا نہیں ہے’ اسی طرح وہ مرنا بھی سدا کا مرنا نہیں ہوگا۔ ایک دن ہم اسی روح و بدن کے ساتھ ایک دوسری دنیا میں کھڑے ہوں گے۔ اس روز آخری عدال...


            نوبل انعام کی بنیاد سنہ 1895 میں اس وقت رکھی گئی تھی جب سویڈش سائنسدان، مصنف اور موجد الفرڈ نوبل نے اپنی وصیت میں اپنی زیادہ تر دولت نوبل انعام کے قیام کے لیے چھوڑ دی تھی۔ سنہ 1901 سے نوبل انعام طبیعیات، کیمیاء، طب، ادب اور امن کے میدا...


            دنیا کے اس سٹیج پر چہرے کچھ اس تیزی سے بدل رہے ہیں کہ یوں محسو س ہوتا ہے کہ گویا ابھی یہ چہرہ سٹیج کے اس پارسے نمودار ہوا تھا اور ابھی اُس پار غائب بھی ہو گیا۔ہر سال کا ڈوبتا سورج اپنے سنگ کتنے ہی چہروں کولیے سٹیج کے اُس پاراتر جاتا ہے...


            سٹی ناظم ،نواب فضل کریم کے محلے میں اک ہلچل برپا تھی۔ ہر چہرہ لٹکا ہوا تھا کہ نجانے اب کیا قیامت برپا ہو گی۔ ایک طرف لوگ اپنے اپنے گھروں میں دبک کے بیٹھ گئے تھے اور دوسری طرف شادی والے گھر میں سب کے چہروں پر موت کی زردی چھائی ہوئی تھی۔...


            بہن کے ہاتھوں میں فراز نے موبائل فون دیکھا تواس کی آنکھوں میں خون اتر آیا ۔ اس کی طرف لپکا اور کہا یہ کس کا ہے ؟ بہن نے کہا میرا ہے ۔ کس نے لے کر دیا ہے ۔ امی جان نے ، بہن نے کہا۔ بس پھر کیا تھا ۔ فراز نے تو ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا ۔ اس...